سٹی 42:شہباز گل پر تشدد کی تحقیقات کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہبازگل پر تشددکی تحقیقات کے کیس کاتحریری فیصلہ آگیا ہے ۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق آئی جی اسلام آباد نے شہباز گل پر تشدد کی تردید کی ، شہباز گل کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر ان کا ظاہر معائنہ رجسٹر ریکارڈ میں درج کیا گیا ۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق میڈیکل آفیسر نے رجسٹر میں لکھا شہباز گل کے جسم پر متعدد زخم اور نشانات موجود تھے۔قیدیوں سے متعلق رولز کے مطابق شہباز گل کا فوری طبی معائنہ ہونا چاہیے تھا۔قانون کے مطابق جیل حکام پابند تھے کہ سیشن جج اور انچارج پراسیکوشن کو رپورٹ کرتےہیں۔
عدالتی فیصلے کےمطابق جیل حکام نے شہباز گل پر تشدد کی سیشن جج نہ ہی ایڈووکیٹ جنرل کو اطلاع دی۔شہباز گل کے معائنہ کے لیے 13 اور 15 اگست کو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ۔
پولیس کے مطابق شہباز گل نے میڈیکل بورڈ سے طبی معائنہ کرانے سے انکار کیا۔میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی صحت پر رپورٹ دی تاہم تشدد کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔شواہد اکٹھے کرنے کی آڑ میں کسی ملزم پر تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔آئین اور عدالتیں قیدیوں کے حقوق اور تشدد سے بچانے کے محافظ ہیں ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق شہباز گل پر تشدد کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ شہباز گل تشدد الزامات پر انکوائری کرائے۔وزارت داخلہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری افسر مقرر کرے۔
شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے دوران ایس ایس پی رینک کا افسر سپروائز کرے گا ۔سپروائز کرنے والا افسر یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران ملزم پر تشدد نہ ہو ۔