(ویب ڈیسک)مینار پاکستان میں ہونے والے واقعہ پر سیاسی وسماجی شخصیات کی جانب سے شدید روعمل کا اظہار کیاگیا، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے 14 اگست کو گریٹر اقبال پارک آنے کی دعوت کس کو دی اس بارے تفصیل خودہی بتادی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں گزشتہ دنوں ہونے والے افسوس ناک واقعہ نے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں جو کہ ایک المناک المیہ ہے، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ دست درازی اور غیراخلاقی حرکات کرنے والے 400 افراد میں سے متعدد کوپولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ باقی ملزموں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عائشہ اکرم کاکہناتھا کہ میں نے مینار پاکستان آنے کی کسی کو بھی دعوت نہیں دی تھی،گریٹر اقبال پارک واقعہ کی متاثرہ خاتون ٹک ٹاکر نے بتایا کہ میرے ساتھ ٹیم موجود تھی، ٹیم نے مجھے بچانے کی کوشش کی مگر ہجوم اتنا تھا کہ سب بکھرگئے، ٹیم کے لوگوں کو بھی چوٹیں آئیں۔
عائشہ اکرم نے آبدیدہ ہوتے ہوئے بتایا کہ میں کافی دیر بعد سنبھلی اور سارا بیان دیا کہ میں ایسے آئی تھی جیسے 14 اگست کو پہلےبھی آتی ہوں،بچپن سے میں اپنی والدہ کی انگلی پکڑ کروہاں جاتی ہوں، بھائیوں ساتھ بھی جاتی رہی ہوں،میں نے کسی کو نہیں بتایا کہ میرے فینز مجھے آکر ملیں،میں نے کوئی ایسی ویڈیو یا وائس پیغام بھی اپ لوڈ نہیں کیا، لوگوں نے اتنی باتیں بنادیں۔
عائشہ اکرم نے عوام سے التجاج کرتے ہوئے کہا کہ خدارا پلیز، میں پہلے ہی بہت ٹوٹی ہوئی ہوں، اتنا بڑا صدمہ مجھ سے برداشت نہیں ہورہا اور اوپر سے لوگوں کے کمنٹس کے میں نے دوستوں اور دیگر لوگوں کو بلایا تھا،اتنی بڑی سٹار تو میں نہیں تھی جو ایسا کرتی اور ایسی شہرت خدا کرے کسی بہن، بیٹی کو نہ ملے، پولیس میرے پاس ڈھائی گھنٹے بعد پہنچی اور بچانے والے بھی وہی ہیں۔
واضح رہے کہ 14اگست کے دن گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ 400 افراد نے بدتمیزی کی،گیند کے طرح اچھالتے رہے یہاں تک کہ کپڑے بھی پھاڑدیے گئے تھے۔