ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

3 سال کی قید کاٹنے والے احد چیمہ دلبرداشتہ، بڑا اعلان کردیا

احد چیمہ
کیپشن: Ahad Cheema
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیراعظم شہبازشریف کے قریبی سمجھے جانے والے سینئر بیوروکریٹ احد چیمہ سول سروس سے مستعفی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق احد چیمہ نے یہ فیصلہ3 سال قید اور مقدمات کا سامنا کرنے کے باعث کیا۔

احد چیمہ گزشتہ 13 روز سے وزیراعظم کے ساتھ غیر رسمی طور پر منسلک ہیں۔ذرائع کے مطابق احد چیمہ نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سیکرٹریٹ احد چیمہ کو استعفیٰ واپس لینے کے لیے قائل نہیں کر سکا ہے جب کہ   وزیراعظم نے ابھی تک احد چیمہ کا استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے۔

 اسٹیبلشمنٹ ڈویژن  کے مطابق احد چیمہ کے خلاف انکوائریز بند کرکے اُنہیں بحال کیا جا چکا ہے۔ کرپشن کی انکوائریز، تحقیقات اور گرفتاری کے باعث احد چیمہ کی فیملی دلبرداشتہ تھی۔احد چیمہ نے اورنج لائن، میٹرو لاہور، بکھی پاور پلانٹ پراجیکٹس پر کام کیا۔احد چیمہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف سلطانی گواہ بننے سے انکار کیا تھا۔

دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن احد چیمہ کے مستعفی ہونے کے فیصلے سے لاعلم ہے۔ ذرائع  اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم دفتر جب آگاہ کرے گا تب معاملہ دیکھیں گے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے دور میں شہباز شریف کے قریب سمجھے جانے والے افسر احد چیمہ کو آخری مقدمے میں بھی ضمانت پر رہا کر دیا  ہے۔
انہیں نیب کی جانب سے بنائے جانے والے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں اس بنا پر رہا کیا گیا ہے کہ وہ تین سال سے قید میں ہیں اور ان کا ٹرائل ابھی بھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق ’ٹرائل کے دو برسوں کے دوران 66 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوئے جبکہ کُل گواہان کی تعداد 200 سے زائد ہے۔‘
’اس ٹرائل کے مکمل ہونے میں مزید کئی سال لگ سکتے ہیں، لہٰذا سپریم کورٹ کے وضع کردہ ضمانت کے اصول کے تحت ملزم کو اتنے لمبے عرصے کے لیے سزا کے بغیر جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔‘ 

خیال رہے کہ اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ نے احد چیمہ کی ضمانت منظور نہیں کی تھی اور ٹرائل کورٹ کو حکم دیا تھا کہ چار ماہ میں فیصلہ کیا جائے، تاہم ایک سال گزر جانے کے باوجود فیصلہ نہ ہونے پر انہوں نے دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور تکنیکی بنیادوں پر ضمانت کا مطالبہ کیا گیا، جسے قبول کر لیا گیا۔
عدالت نے انہیں 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کیا ہے۔
اس سے پہلے عدالت آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے مقدمے میں بھی ان کی ضمانت منظور کر چکی ہے۔
اس کیس میں وہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ شریک ملزم تھے، تاہم اس کیس میں دونوں کی ضمانت منظور ہو گئی تھی۔ شہباز شریف تو رہا ہو گئے تھے تاہم آمدن سے زائد اثاثوں کے ایک اور کیس میں انہوں نے مزید ایک سال جیل کاٹی۔

Muhammad Zeeshan

Senior Copy Editor