زاہد چوہدری: کورونا کی تیسری لہر کے دوران آکسیجن کا استعمال 7 گنا بڑھ گیا۔ آکسیجن سلنڈرز کی قلت ۔ آکسیجن سلنڈرز کی درآمد ڈریپ کے سرخ فیتے کی نذر, پورٹ پر ہزاروں سلنڈرز اور کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والی دیگر میڈیکل ڈیوائس ڈریپ کلیئرنس کی منتظر, مارکیٹ میں دو گنا قیمت پر بھی سلنڈرز ملنے محال ہوگیا.
کورونا کی تیسری لہر کی شدت برقرار, ہسپتالوں میں آکسیجن کا استعمال 7 گنا بڑھ گیا لیکن ڈریپ کے پیچیدہ اور طویل رجسٹریشن پراسس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں بیرون ملک سے درآمد کئے گئے آکسیجن سلنڈرز پورٹ پرکلیئرنس کے منتظر ہیں, جس سے کورونا مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی بحران کی صورت اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والی میڈیکل ڈیوائسز بھی پورٹ پرکلیئرنس کی منتظر ہیں۔
محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے کورونا ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان کہتے ہیں آکسیجن کا استعمال ضرور بڑھا ہے لیکن فی الحال ہسپتالوں میں کمی کا سامنا نہیں ہے۔ کورونا کے بڑھتے مریضوں کے پیش نظر آکسیجن کی فراہمی کیلئے سلنڈرز کی دستیابی اور دیگر طبی آلات اور ادویات کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
کورونا وبا کی شدت میں اضافہ جاری ہے، مہلک وائرس لاہور میں مزید 43 قیمتی زندگیاں نگل گیا۔ کورونا وائرس کے 1 ہزار 452 نئے مریضوں کی تصدیق جبکہ سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 1 ہزار 272 مریض داخل ہیں۔ کورونا کے 817 کنفرم اور 444 مشتبہ مریض زیر علاج ہیں، کورونا کے 247 مریضوں کی حالت تشویشناک ہونے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیاہے۔ ہسپتالوں میں 673 مریض ہائی ڈپنڈنسی یونٹس اور 352 مریض آئسولیشن وارڈ میں داخل ہیں۔