(علی رامے) کورونا وائرس کی وبا سےپنجاب میں سروسز ایکٹ کا خسارہ بڑھنے لگا، حکومتی خزانے کو ماہانہ بیس کروڑ روپے نقصان کا سامنا، تین ماہ میں سروس ایکٹ کے تحت ٹیکس سےچھوٹ اور کمی سے خسارہ 60 کروڑ روپےسے زائد تک ہوگا۔
پنجاب حکومت نےکورونا وبا کے باعث کاروبار بند ہونے پر ٹیکس ریلیف کا پیکج دیا، محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق ٹیکس ریلیف دینے سے پنجاب میں سکینڈ شیڈول کےتحت سروسزایکٹ میں خسارے کا سامنا ہے، محکمہ خزانہ پنجاب ذرائع کے مطابق میرج ہال اور لانز پر تین ماہ میں دس کروڑ، ٹورآپریٹر اور ٹریول ایجنٹ پر کروڑ کا خسارہ ہے، جم اورفٹنس سنٹر سے ملنے والےٹیکس پر چار کروڑ روپے کا خسارہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کار ڈیلرز، رینٹ اے کار کی مد میں بھی دس کروڑ روپے کا خسارہ تین ماہ میں ہوگا، بیوٹی پارلر اور کلینک سے ملنے والےٹیکس کا خسارہ پانچ کروڑ روپے ہوگا، پراپرٹی ڈیلرز،موٹل اینڈ گیسٹ ہاؤس اور نان کارپوریٹ ہوٹلز سے ٹیکس نہ وصول ہونے پر پانچ سے آٹھ کروڑ روپے کا خسارہ ہوگا۔
دوسری جانب کورونا وائرس کی وبا سے پنجاب میں مالی بحران بڑھ گیا، پنجاب حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر مزید فنڈز کے اجرا پر پابندی عائد کر دی، آئندہ اب کسی منصوبے اور محکمے کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں ہوں گے۔
علاوہ ازیں کورونا کی تباہ کاریوں سے پنجاب کو کھربوں روپے کا نقصان ہوگا اس حوالے سے پی اینڈ ڈی بورڈ نے رپورٹ تیار کی ہے، رپورٹ کے مطابق کورونا کی وجہ سے پنجاب حکومت کو 18 کھرب روپے تک نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور کورونا کے باعث پنجاب کا جی ڈی پی بھی 9 فیصد تک کم ہو جانے کا خدشہ، ہر ماہ ایک فیصد تک مزید کم ہوگا، پنجاب میں 30 سے 40 لاکھ ملازمتیں فوری طور پر ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔
واضح رہےکہ دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کورونا وائرس نے پنجاب میں پنجے گاڑ لیے، پنجاب میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 4767 تک پہنچ گئی،لاہور میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ 885 کنفرم مریض ہیں، کورونا وائرس سے اب تک پنجاب میں کل 65 جبکہ لاہور میں 32افرادزندگی کی بازی ہار چکے ہیں، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لاہور سمیت پنجاب بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالز، شادی ہالز، سینماگھر بند ہیں۔