مسلم لیگ (ن) پنجاب کی جنرل سیکر ٹری اویس لغاری نے کہا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی فوری طور پر اسمبلی کا اجلاس طلب کریں۔ ایک وقت میں اجلاس میں ایک وقت میں تین ارکان کو اسمبلی آنے کی اجازت ہو۔ ارکان اسمبلی بجٹ تجاویز اور کورونا سے متعلق اپنی رائے حکومت تک پہنچاسکیں۔
پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی فوری طور پر اسمبلی کا اجلاس طلب کریں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس چاہے دس سے پندرہ روز کےلئے ہی طلب کیا جائے۔ اجلاس میں ایک وقت میں تین ارکان کو اسمبلی آنے کی اجازت ہو۔انھوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی سماجی فاصلے کا بھی خیال رکھیں گے۔
ارکان اسمبلی بجٹ تجاویز اور کورونا سے متعلق اپنی رائے حکومت تک پہنچاسکیں۔ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی رولز کو معطل کردیں۔ اجلاس کے دوران کوئی اپوزیشن رکن کورم کی نشاندہی نہیں کرے گا۔ان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ کو زیادہ عرصہ آن لائن نہیں چلایا جا سکتا۔ حکومت اگر اپوزیشن کی تنقید سے کوفزدہ ہوکر اسمبلی کا اجلاس نہیں بلارہی۔ ارکان اسمبلی لکھی تجویز طلب کرنا اپوزیشن مناسب نہیں سمجھتی۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سمیع اللہ خان کا پارلیمانی کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بے گناہ جیل میں قید ہیں۔ ایک ماہ سے ن لیگ اور حمزہ شہباز کی فیملی کا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ حکومت نے کچھ تعیناتیاں کرنی ہیں جو اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ممکن ہونگی۔انھوں نے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی ارکان اسمبلی اور حمزہ شہباز کی فیملی کو ملاقات کی اجازت دلائیں۔ سپیکر پرویز الہی نے راجہ بشارت کو حمزہ شہباز سے ملاقات کرانے کی ہداہت دی ہے۔
پنجاب کے بجٹ اجلاس کے ایس او پیز طے کیے جائیں:سمیع اللہ خان دیگر اداروں کی طرح پارلیمنٹ کا بھی لاک ڈاﺅن ختم ہو نا چاہیے۔
ان کا کہناتھا کہ چوہدری پرویز الٰہی سے معاملے میں جرات کا مظاہرہ کریں:سمیع اللہ خان پنجاب اسمبلی نے یہ اقدام اٹھایاتو دیگر اسمبلیوں کا بھی لاک ڈاﺅن ختم ہوسکتا ہے۔ پنجاب حکومت غیر ملکی اداروں سے ملنے والی امداد سے متعلق ایوان کو آگاہ کرے۔
سمیع اللہ خان نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کے معاملے میں وفاق اور پنجاب حکومت ناکام رہی ہے۔ وفا ق اور پنجاب حکومت لاک ڈاﺅن پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ہیں۔ پنجاب کے بجٹ میں 18کھرب کا نقصان ہونے جا رہا ہے۔ ایک ماہ میں کورونا کی وجہ سے پنجاب کا جی ڈی پی 9فیصد کم ہو جائے گا۔
اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ایک ماہ میں تیس سے چالیس لاکھ لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں۔ اندازے کے مطابق صوبے کی دس فیصد سے زائد آبادی مزید غربت کی لکیر سے نیچے چلی جائے گی۔ چھ ارب کے ترقیاتی فنڈز کو نکال کرکہاں لگایا جارہا ہے۔