پنجاب آرٹس کونسل میں چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئیں 

23 Sep, 2024 | 10:56 PM

 زین مدنی :پنجاب آرٹس کونسل میں چیف سیکرٹری پنجاب اور وزیر اعلی پنجاب کے آفس کے احکامات کی دھجیاں اڑائی جانے لگی۔ایک سال پہلے آرٹس کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر زاہد اقبال سمیت چار اسٹنٹ ڈائریکٹرز کی جانب سے غیر قانونی ترقیوں اور غیر مصفانہ سلوک کے خلاف پیش نظر چیف سیکرٹری پنجاب کو درخواست دی گئی۔

جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے گریڈ 22 کے آفیسر ممبر انکوائری II, کامران عبداللہ صدیقی کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔دوران انکوائری انتہائی سنسی خیز انکشافات سامنے آئے جس میں میرٹ اور قانون کی پامالی ایسے انداز میں ہوتی نظر آئی کہ گویا صوبہ پنجاب کی ثقافت کے فروغ کے حوالے سے قائم ادارہ پنجاب آرٹس کونسل چند افراد کی زرخرید جاگیر ہو۔غیر قانونی طور پر پروموٹ چھ ڈائریکٹرز جن میں رانا مقبول، مغیث بن عزیز، ریاض حسین ہمدانی، غلام عباس، سجاد احمد اور سلیم قیصر شامل ہیں جنہوں  نے خود کو پہلے اس وقت کے ڈائریکٹر آپریشن مصباح کے ساتھ ملی بھگت کرکے ایگزیکٹیو کمیٹی کے فیصلے برعکس خود ریگولر کروایا اور ڈپٹی ڈائریکٹر بن گئے اور حیران کن طور پر صرف 20 روز کے اندر ڈائریکٹر بن گئے۔اس پوری کاروائی میں سکیشن آفیسر اشرف اصغر اور اس وقت کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ثمن رائے نے بھی ان آفسران کے دست شفقت رکھے رکھا۔چیف سیکرٹری پنجاب نے انکوائری کے بعد خلاف و ضوابط اور غیر قانونی ترقیاں حاصل کرنے والے آفسران کو اپنے ،23 ستمبر 2023 کے فیصلے میں ان کی اصلی سیٹوں پر واپسی اور اس کا فوری نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف سیکرٹری کے فیصلے کی روشنی میں غیر قانونی طور پر پروموٹ چھ ڈائریکٹرز جن میں رانا مقبول، مغیث بن عزیز، ریاض حسین ہمدانی، غلام عباس، سجاد احمد اور سلیم قیصر کا واپس بطور اسٹنٹ ڈائریکٹرز نوٹیفیکیشن جاری ہونا تھا۔مگر ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود چیف سیکرٹری کے احکامات پر عمل نہ کیا گیا۔

سیکرٹری اطلاعات کے دفتر کے آفس کی طرف سےایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو چیف سیکرٹری کے احکامات پر عمل درآمد کے لئے چار خطوط لکھے گئے۔مگر پنجاب آرٹس کونسل ہیڈ آفس میں کلیدی عہدوں پر ناجائز و خلاف ضوابط بیٹھے ڈائریکٹر مغیث بن عزیز اور رانا مقبول نے چاروں خطوط کو دبا کر سیکرٹری اطلاعات کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا۔جس کی بنا پر متاثرہ آفسران جن میں ڈپٹی ڈائریکٹر زاہد اقبال اور تین اسٹنٹ ڈائریکٹرز نے وزیر اعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو دوبارہ نوٹس لینے کی درخواست پیش کی۔جس کے بارے میں چیف سیکرٹری پنجاب نے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل غلام صغیر شاہد سے اس بارے استسفار کیا گیا تو انھوں نے یہ عذر پیش کیا کہ یہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے اور انکوائری میں ثابت شدہ خلاف و ضوابط عہدوں پر بیٹھے آفسران نے بہاولپور ہائی کورٹ سے حکم امتنائی حاصل کر رکھا ہے.

جبکہ حکم امتنائی چیف سیکرٹری پنجاب کے فیصلے کے پانچ ماہ بعد حاصل کیا گیا اوراس کو خارج کروانے کے لئے پنجاب آرٹس کونسل کی طرف سے آج تک ایک بھی پیٹیشن دائر نہیں کی گئی جو کہ اقربا پروری کی ایک بدترین مثال ہے۔جبکہ اس پہلے ایگزیکٹیو کمیٹی بھی چیف سیکرٹری کے فیصلے کی توثیق کر چکی تھی۔ذرائع کے مطابق غلام صغیر شاہد نے سیکرٹری اطلاعات و ثقافت کو یقین دلایا کہ کورٹ کی چھٹیاں ختم ہوتے ہی پنجاب آرٹس کونسل کی لیگل ٹیم حکم امتنائی خارج کرنے کے لئے بہاولپور ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔مگر یکم ستمبر کو کورٹ کی چھٹیاں ختم ہونے اور 23 روز گزر جانے کے باوجود ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل غلام صغیر شاہد کی لیگل ٹیم کی طرف سے حکم امتنائی خارج کروانے کے لئے نہ ہی کسی قسم کی پٹیشن کو دائر کیا گیا اور نہ کوئی اور عدالتی کاروائی کی گئی ۔

پنجاب آرٹس کونسل جو کہ صوبہ میں کلچر کا سب سے بڑا ادارہ ہے مگر اس ادارے میں ناجائز طور پر قابض اعلی عہدوں پر بیھٹے آفسران نہ ہی وزیراعلی پنجاب اور نہ ہی چیف سیکرٹری پنجاب کے احکامات کو خاطر میں لاتے ہیں۔یہ تمام صورت حال صوبائی وزیر برائے کلچر پنجاب عظمی بخاری کے علم میں بھی ہے مگر اب تک وہ اپنی ہی وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے احکامات پر عمل درآمد کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے سے قاصر رہی ہیں۔جس کی وجہ سے پنجاب آرٹس کونسل میں مریم نواز کی سرکاری دفاتر میں میرٹ کی پالیسی کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں ۔دوسری طرف ادارے میں موجود آفسران جو کہ بالکل میرٹ کے مطابق اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ اس قدر اقربا پروری اور خلاف و ضوابط ترقیوں پر شدید بے چینی کا شکار ہیں۔اور وزیر اعلی پنجاب کی طرف انصاف کے منتظر ہیں 

مزیدخبریں