سٹی42: سپریم کورٹ میں پیر کے روز پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت ججز کمیٹی کa اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ ججز کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیے بغیرچلے گئے۔ ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نےپیرکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا اور وہ اسی بنا پر کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے اجلاس میں شرکت کی۔
گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کیے تھے جس کے بعد وہ نافذ ہوگیا تھا۔ اس آرڈیننس کے نفاذ کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 کی ذیلی شق ایک کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہو گی۔ اس آرڈیننس کے نفاذ کے بعد جسٹس منیب اختر پہلے کام کر رہی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی رکنیت سے محروم ہو چکے ہیں۔ اب جسٹس منصور علی شاہ کے ساتھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نامزد جج امین الدین خان اور خود چیف جسٹس تو اجلاس مین شریک تھے لیکن سینئیر جج منصور علی شاہ اجلاس میں نہیں بیٹھے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت جسٹس منیب اختر تین رکنی ججز کمیٹی سے باہر ہوگئے تھے اور چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ان کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی رکن نامزد کیا تھا۔
سٹی42 کے نمائندہ امانت گشکوری کے مطابق ذرائع کاکہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط بھیج دیا ہے۔ اس خط میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔