ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں صنم جاوید کے والد جاوید اقبال خان کی بازیابی کے متعلق درخواست پر دوبارہ سماعت ہونے پر سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ عدالت پیش ہوئے، عدالت نے سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ کی تعریف کرتے ہوئے بازیابی کی درخواست نمٹادی .
جسٹس فاروق حیدر نے شہری خاتون روبینہ جاوید کی درخواست پر سماعت کی ، عدالتی حکم پر سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ پیش ہوئے ، دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے سی سی پی او بلال صدیق بہت اچھے آفیسر ہیں ، انہوں نے کبھی غلط افسر کا دفاع نہیں کیا ،عدالت نے پرانے زیر التواء مقدمات کے چالان ٹرائل کورٹس میں جمع کروانے پر بھی سی سی پی او کی تعریف کی،عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے بازیابی کی درخواست نمٹادی ، عدالت نے درخواست گزار وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر آپ سی سی پی او کو آپ درخواست دیں تو یہ قانون کے مطابق دیکھ لیں گے ، کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس فاروق حیدر نے سی سی پی او۔ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بلال صاحب آپ کو اس لئے بلایا ہے جو یہ کہہ رہے ہیں ، آپ اسے خود سنیں لیں ، صنم جاوید کے والد جاوید اقبال نے عدالت میں کہا میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ پولیس والے آئے اور کہا آپ ہمارے ساتھ چلیں ، اوپر سے آرڈر آیا ہے، جسٹس فاروق حیدر نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس رپورٹ آئی ، ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس رپورٹ کے نتیجے میں اس کا نام نظربندی میں شامل کیا گیا ، آپ نے اسے جیل بھیجا اور نظر بندی آرڈر واپس لینے پر اسے رہا کردیا ، سی سی پی اونے جواب دیا جی ایسے ہی ہے، عدالت نے استفسار کیا یہ کسی مقدمہ میں مطلوب تو نہیں ہے، سی سی پی او نے جواب دیا اس کی کسی مقدمہ میں ضرورت تو نہیں ہے، جاوید اقبال نے عدالت کو بتایا کہ تھانہ وحدت روڈ سے تھانہ گلشن اقبال لے گئے ،اور وہاں بیٹیوں کے فیک اکاؤنٹس کا ذکر کرکے حراساں کرتے رہے، میں نے بتایا کہ میری بیٹیوں کا تعلق تحریک انصاف سے اور میرا پیپلز پارٹی سے ہے،مجھے تھانہ میں حراساں کیا جاتا رہا ،اور دھمکیاں دی گئیں ،ایسی زبان استعمال کی جو یہاں بیان نہیں کرسکتا، اس کے بعد ایف آئی اے والے بھی آگئے ، جو حراساں کرتے رہے۔