ویب ڈیسک: برطانوی وزیراعظم رشی سونک کی جانب سے ملک میں سگریٹ پر پابندی لگائے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق وزیراعظم رشی سونک ایسے اقدامات متعارف کرانے پر غور کر رہے ہیں جن سے اگلی نسل پر سگریٹ خریدنے پر پابندی لگ جائے گی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم انسداد تمباکو نوشی کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں جیسا کہ نیوزی لینڈ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا جس کے مطابق 1 جنوری 2009 کو یا اس کے بعد پیدا ہونے والے ہر فرد کو تمباکو فروخت کرنے پر پابندی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس سے متعلق زیرِ غور پالیسیاں اگلے سال کے متوقع انتخابات سے قبل صارفین پر مرکوز ایک نئی مہم کا حصہ ہیں،برطانوی حکومت کے ترجمان نے اس معاملے پر کہا ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں کہ وہ سگریٹ نوشی چھوڑ دیں اور 2030 تک سگریٹ نوشی سے پاک رہنے کے ہمارے عزائم کو پورا کریں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے سگریٹ نوشی کی شرح کو کم کرنے کے لیے پہلے بھی اقدامات کیے ہیں۔
سگریٹ کہاں سے آیا؟
کہا جاتا ہے کہ میکسیکو اور وسطی امریکہ میں 9ویں صدی کے آس پاس سگریٹ سرکنڈوں اور تمباکو نوشی کے ٹیوبوں کی شکل میں موجود تھے۔ مایا تہذیب اور بعد ازاں ازٹیکس تہذیب میں مذہبی رسومات میں تمباکو اور دیگر منشیات کا استعمال کیا جاتا تھا۔ ان تہذیبوں کے آثار سے متعلق اشیا میں اکثر پادریوں اور دیوتاؤں کو مٹی کے برتنوں اور مندروں کے نقشوں پر تمباکو نوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
برطانیہ میں سگریٹ انڈسٹری
برطانیہ کو جدید سکریٹ انڈسٹری کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ دنیا مین مروج بیشتر مشہور برانڈز نے برطانیہ میں ہی جنم لیا۔ پاکستان کی ٹوبیکو انڈسٹری میں بھی بیشتر بڑے برانڈ برطانوی کمپنیوں کے ہی رہے ہیں جنہیں بعد ازاں مقامی مینیوفیکچررز نے لائسنس حاصل کر کے بنانا اور بیچنا شروع کیا۔ برطانیہ میں سگریٹ کی فروخت پر مکمل پابندی سے سگریٹ انڈسٹری کو بہت بڑا دھچکا لگنے کا امکان ہے۔