مانیٹرنگ ڈیسک: سوڈان میں فوجی دھڑوں کے درمیان تصادم میں آرمی چیف نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو میں سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح البرہان نے کہا کہ وہ ملک میں جاری لڑائی پر قابو پانے کے لیے امن مذاکرات کے لیے تیارہیں۔جنرل عبدالفتح نے کہا کہ وہ رپیڈ سپورٹ فورسز کے سربراہ محمد ہمدان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔
سوڈان میں 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے جنرل عبدالفتح نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے آمد پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنرل ہمدان کے ساتھ بیٹھیں گے کیونکہ سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت پر قائم ہیں کہ وہ اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں گے اس لیے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
جنرل عبدالفتح کا کہنا تھا کہ اگر یہ باغی افواج چاہتی ہیں کہ وہ بیرکوں میں واپس جائیں اور دستوں کو رہائشی علاقوں سے واپس بلالیں تو ہم ان میں سے کسی کے بھی ساتھ بیٹھیں گے بصورت دیگر جدہ میں ہونے والی بات چیت پر قائم ہیں کہ ہم اس مسئلے کا حل نکالیں گے۔
سوڈانی آرمی چیف نے کہا کہ ہماری ریاست صومالیہ اور لیبیا کی طرح تقسیم شدہ ناکام ریاست نہیں بنے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوڈانی فوج کے سربراہ ملک میں فوجی بغاوت کے بعد سے عالمی طاقتوں کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ وہ ملک میں فوجی بغاوت کے بعد اقتدار سویلین حکومت کو دینے میں ناکام رہے ہیں۔
جنرل عبدالفتح برہان اس دعوے کی تردید کی ہےکہ ان کی فوج عام شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے جب کہ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کا کہنا ہےکہ سوڈانی فوج کی جانب سے رہائشی علاقوں میں بمباری کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
واضح رہےکہ سوڈان میں فوج کے دھڑوں کے درمیان لڑائی اپریل سے جاری ہے جس میں اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ اب تک 5 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ 50 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔