ویب ڈیسک: برٹش ایئرویز کی اسلام آباد سے برطانیہ جانے والی پرواز کو ازبکستان کے تاشقند ایئرپورٹ پر ’ہنگامی لینڈنگ کروانا پڑی اور جہاز میں خرابی‘ کے باعث کئی گھنٹے تک مسافروں کو ضروریات زندگی اور متبادل سفری انتظام سے محروم رہنا پڑا ۔
برٹش ایئرویز کی جانب سے اپنائے گئے رویے پر مسافروں نے سوشل میڈیا پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایااور مختلف ویڈیوز کے ذریعے خود کو درپیش مشکلات شیئر کرتے ہوئے مدد کی اپیل کی۔ایسے ہی ایک مسافر خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں خاتون اپنے بیمار والد کے لیے آکسیجن نہ ہونے اور دیگر مسافروں کی غذا اور دیگر ضروریات سے محرومی کا شکوہ کر رہی ہے۔
مہرین بیگ نامی خاتون نے اپنی شیئر کردہ ویڈیو میں کہا کہ ’مجھے آپ لوگوں کی مدد چاہیے۔ ہم نے اپنے والد کے لیے اسلام آباد ایئرپورٹ پر، پھر طیارے میں اور ہیتھرو ایئرپورٹ پر آکسیجن کا انتظام کیا تھا۔ طیارے کو ازبکستان میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی ہے جس کے بعد کئی گھنٹوں سے ہمارے پاس آکسیجن اور دیگر اشیا نہیں ہیں۔‘’ہمیں یہاں لینڈنگ کے بعد 12 گھنٹے گزر چکے ہیں،ہمیں کوئی طبی مدد یا غذا نہیں فراہم کی گئی۔ ہمیں یہاں اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔‘ سوشل میڈیا پر شیئر کردہ اپنے ویڈیو پیغام کے دوران مہرین بیگ کا کہنا تھا کہ ہمیں کئی گھنٹوں کے بعد ’کھانے کے لیے پیکٹس دیے گئے ہیں۔خاتون نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ برٹش ایئرویز کی انتظامیہ سے پوچھیں کہ آخر کیا ہوا ہے؟ ‘خاتون نے بتایا کہ ہمیں یہاں چند منٹ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لئے 50 پاؤنڈ ادا کرنے پڑے ہیں۔
HELP PLEASE @British_Airways pic.twitter.com/6LHJxW8IEy
— Mehreen Baig (@thequeenmehreen) September 22, 2021
تاشقند ایئرپورٹ پر موجود ایک اور مسافر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہماری پرواز کے دوران ایک خاتون کی طبیعت کی خرابی کے باعث ہنگامی لینڈینگ کی گئی اور اس دوران طبیعت کی خرابی کا شکار خاتون انتقال کرگئی۔ مسافر نے بتایا کہ جہاز میں ایندھن بھرنے کے دوران طیارے کو نقصان پہنچا تو ہمیں آٹھ گھنٹوں تک جہاز میں رکھنے کے بعد کہا گیا کہ آپ کو ایئرپورٹ پر منتقل کر رہے ہیں، دوسرا طیارہ آپ کو لے جائے گا تاہم کئی گھنٹے گزر چکے ہیں یہاں مردوخواتین، بچے موجود ہیں اورہمارے پاس غذا وغیرہ موجود نہیں ہے۔‘
مسافروں کا برٹش ایئرویز کے عملے کی جانب سے اپنائے گئے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’برطانوی، پاکستانی اور مسافر ہونے کے ناطے ہمارے بھی کچھ حقوق ہیں، ہائی کمیشن، حکومت اور دیگر ادارے اس معاملے کا نوٹس لے کر ہمارے مسائل فوری حل کریں۔‘ تاہم برطانوی ایئرلائن کی جانب سے فوری طور پر معاملے سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی ۔