(سٹی 42) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اراکین کمیٹی کے ساتھ اپنے ناروا رویے پر معافی مانگی اور ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ” مینوں معاف کر دیو ، میں جنوبی پنجاب سے ہوں اور وسطی پنجاب میں آ کر پھنس جاتاہوں “ ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کا قاسم نون کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس دوران سی سی پی او لاہور عمر شیخ بھی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے ، رانا تنویر نے کہا کہ میں اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں تھا اورمریم نواز کی نیب لاہور میں پیشی پر درج ایف آئی آر میں میرا نام شامل کر دیا گیا ۔ قاسم خان نون نے سی سی پی او سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر رانا تنویر کا نام ایف آئی آر میں درج کیا گیا ۔
سی سی پی او نے جواب دیا کہ لاہور نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اصغر نے نام دیا تھا ، ابھی تک راناتنویر کے خلاف نہ چالان پیش کیا نہ انکوائری کی ، جورانا صاحب کہہ رہے ہیں اس پر ریقین رکھتاہوں اور معاملے کو دیکھوں گا ، سچ بتاﺅں تو میں رانا تنویر کے خلاف ایف آئی آر تفصیل سے نہیں پڑھ سکا، جس پر ارکان اسمبلی نے کہا کہ آپ اتنےغیرسنجیدہ ہیں کہ ایف آئی آر بھی نہیں پڑھی۔
کمیٹی کے اراکین نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے رویے کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ، اس پر وزیر مملکت علی محمد خان نے جواب دیا کہ سی سی پی او لاہور کا رویہ انتہائی نامناسب ہے ،میں حکومت کی طرف سے سی سی پی او کے رویے پر معذرت خواہ ہوں ۔ علی محمد خان کے یہ کہنے کے فوری بعد ہی سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اپنے رویے پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ” مینوں معاف کر دیو ، میں جنوبی پنجاب سے ہوں اور وسطی پنجاب میں آ کر پھنس جاتاہوں “ ۔ سی سی پی او کا جواب سن کر کمیٹی اراکین بھی قہقہے لگا کر ہنس پڑے ۔