کینال روڈ (بسام سلطان) پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹیٹوشنز کے صدر پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ پی ایم ڈی سی اور پی ایم سی کے کھیل میں نجی طبی اداروں کو نقصان ہو رہا ہے۔
نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹیٹوشنز کے صدر پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبدالرحمان نے کہاکہ انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے، 160 میں سے 110 نجی میڈیکل کالج ہیں، ہم یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ کا کوئی کالج ہے، یو ایچ ایس والے صرف امتحان لیتے ہیں۔ وہ بھی پیپر آؤٹ ہو جاتے ہیں، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نجی میڈیکل کالجز سے سالانہ ڈیڑھ سے 2 ارب روپے وصول کرتی ہے لیکن ریسرچ کا کام کہیں نظر نہیں آتا،سب کا احتساب ہونا چاہیے، اگر اب ہمیں تنگ کیا گیا تو پہلے داخلے بند کریں گے، پھر کالجزکی تالہ بندی اور سرکاری اداروں کا گھیراؤ کریں گے۔
صدر (پامی) کا کہنا تھا کہ کتنے ہی حکومتی ادارے ہمیں چیک کرتے ہیں لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہر روز نیا پرفارمہ آ جاتا ہے، کبھی پی ایم ڈی سی اور کبھی پی ایم سی والے آ جاتے ہیں، ہم ہر ادارے کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے جمہوری رویہ اختیار نہ کرنے پر داخلوں سے انکار اور اداروں کو تالے لگا کر سڑکوں پر آنے کی دھمکی دیدی۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچے کو ڈاکٹر بنانے میں بیس سے چالیس لاکھ روپے خرچ ہوتا ہے، پروفیسر ڈھائی سے تین لاکھ سے کم تنخواہ نہیں لیتے، دیگر اخراجات شامل کریں تو بات ستر کروڑ تک پہنچ جاتی ہے،ایسی صورتحال میں فیسیں کم کیسے کریں،پاکستان کے ڈاکٹر بیرون ملک بہتر طریقے سے روزگار کما رہے ہیں،اگر پاکستان نے اس معاملے میں بہتر کردار ادا نہ کیا تو بھارت اس کی جگہ لے لے گا۔