امریکی صدارتی الیکشن ،ایلون مسک نے ووٹرزپر لاکھوں ڈالرز کی بارش کردی

23 Oct, 2024 | 10:32 PM

ویب ڈیسک: امریکہ کے صدارتی الیکشن قریب آتے ہی ایلون مسک نے ووٹرز میں لاکھوں ڈالرز تقسیم کرنا شروع کردیے

امریکی ٹیک کمپنی ٹیسلا کے بانی اور ٹیکنالوجی کی صنعت کی ارب پتی شخصیت ایلون مسک نے  امریکی انتخابات سے قبل ان کی پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کو 10 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کی جس کی  قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
 حالیہ دنوں میں ایلون مسک کا یہ اعلان سامنے آیا تھا  کہ وہ امریکی آئین میں پہلی اور دوسری ترمیم کی حمایت میں آن لائن پٹیشن پر دستخط کرنے والوں میں سے روزانہ کسی بھی ایک شخص کو ایک ملین ڈالر کی رقم انعام میں دیں گے۔یہ دونوں ترامیم آزادی اظہار اور ہتھیار اٹھانے کے حق کا تحفظ کرتی ہیں۔
 آن لائن پٹیشن ایلون مسک کی امریکہ پولیٹیکل ایکشن کمیٹی کی جانب سے تیار کی گئی تھی ، جس کا مقصد امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اور ان کے حامیوں کو متحرک کرنا  ہے ۔ 11 سابق ریپبلکن عہدیداروں نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ایلون مسک کی جانب سے ووٹرز کو دیے جانے والی نقد مراعات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے ہیں۔
ایلون مسک کے امریکی الیکشن کی انتخامی مہم کے گروہ امریکہ پیک نے سات سوئنگ ریاستوں میں سے چھ کے ووٹرز سے مطالبہ کیا کہ وہ اس درخواست پر دستخط کریں۔ امریکی ریاست پنسلوانیا میں ووٹروں کو صرف پٹیشن پر دستخط کرنے کے لیے نقد رقم دی جا رہی ہے جبکہ دستخط کرنے والوں میں سے کسی بھی ایک شخص کو روزانہ ایک ملین ڈالر کا انعام دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔تاہم قانونی ماہرین کو خدشہ ہے کہ ایسی کوئی بھی پیشکش، جس میں کسی ووٹر کو کہیں دستخط کرنے کے عمل کے لیے رقم کی پیشکش کی جائے، امریکی قانون کی خلاف ورزی میں شمار کی جا سکتی ہے۔
 امریکہ کے  محکمہ انصاف نے تصدیق کی ہے کہ انھیں سابق ریپبلیکن حکام کی جانب سے ایلون مسک کی ووٹرز کو مالی فائدے دینے کے معاملے کی چھان بین کرنے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔تاہم ایلون مسک نے اس معاملے پر تمام تر تنقید کو مسترد کرتے کہا ہے کہ اس پٹیشن پر دستخط کرنے کے لیے ’آپ چاہے کسی بھی سیاسی جماعت کے حامی ہوں یا آپ کا کسی سیاسی جماعت سے   تعلق نہ ہو اور چاہے آپ انتخابات میں ووٹ بھی نہ ڈالیں۔‘ ایلون مسک کے اس بیان نے  ان کو محفوظ راستہ فراہم کردیا ہے ۔

اس پیٹیشن میں جن  ریاستوں کے ووٹرز کو درخواست پر دستخط کرنے کا کہا گیا ہے ان میں ان ریاستوں میں جارجیا، نیواڈا، ایریزونا، مشیگن، وسکونسن اور شمالی کیرولائنا شامل ہیں۔
اسی طرح وہ ووٹرز جنھوں نے خود اس درخواست پر دستخط کیے اور کسی اور کو بھی اس پر دستخط کرنے کا کہا انھیں بھی 47 ڈالر کی رقم دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
امریکی ریاست پینسلوانیا جس کے بارے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہاں ٹرمپ اور کمالا ہیرس کے درمیان کا مقابلہ نہ صرف کانٹے کا ہو گا بلکہ یہاں کے نتائج فیصلہ کن بھی ہوں گے وہاں ووٹرز کو اس پٹیشن پر دستخط کرنے کے 100 ڈالرز دیے جا رہے ہیں۔امریکہ پیک کا کہنا ہے کہ جنھوں نے ان کی پٹیشن پر دستخط کیے ہیں وہ امریکی آئین کی پہلی اور دوسری ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
19 اکتوبر کو اس سلسلے میں لاٹری کی طرز پر ایک بڑا سا چیک پینسلوانیا کے ٹاؤن ہال میں منعقدہ ایک اجتماع میں شریک ایک ووٹر کو دیا گیا تھا۔ اب سوال اٹھایا جارہا ہےکہ 
کیا اس طرح کی انعامی رقم دینا قانونی ہے جس پر  قانون کے پروفیسر پال شیف برمن کا کہنا ہے کہ ’میرا خیال ہے کہ ایلون مسک کی یہ پیشکش ممکنہ طور پر غیر قانونی ہے۔‘
انھوں نے امریکی انتخابات کے قانون کا حوالہ دیا جس کے مطابق ’کوئی بھی شخص جو ووٹ کے اندراج یا ووٹ ڈالنے کے لیے رقم لے یا رقم کی پیشکش کرے اسے 10 ہزار ڈالر جرمانہ یا پانچ سال جیل کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔‘
پروفیسر برمن نے کہا  ’کیونکہ ان (ایلون مسک) کی پیشکش صرف رجسٹرز ووٹرز کے لیے ہے تو میرا خیال ہے کہ یہ ان قواعد کی خلاف ورزی ہے۔‘
امریکی محکمہ انصاف نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا جبکہ وفاقی الیکشن کمیشن سے بھی اس بارے میں موقف  نہیں دیا ۔لیکن  وفاقی الیکشن کمیشن کے سابق چیئرمین  نے کہا کہ ایلون مسک کی یہ حکمت عملی ایک قانونی سقم کا فائدہ اٹھا رہی ہے کیونکہ کسی کو بھی ووٹ دینے یا ووٹ کا اندراج کرنے کے لیے پیسے نہیں دیے جا رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ایلون مسک ووٹرز کو ووٹ کا اندراج کروانے کے لیے رقم نہیں دے رہے۔ وہ انھیں ایک پٹیشن پر دستخط کرنے کے لیے پیسے دے رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ صرف وہ لوگ اس پر دستخط کریں جو ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ لہذا میرا خیال ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی زمرے میں آنے سے بچ جائیں گے۔‘
مسک نے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ڈیموکریٹس اور ان کی مہم چلانے والے ایسی ہی سکیموں کو متعارف کرواتے رہے ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انھوں نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں کہا گیا کہ میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ نے ’سنہ 2020 میں ایسا ہی کیا تھا۔‘
زکربرگ نے 2020 کے انتخابات میں 400 ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا لیکن یہ پوسٹل بیلٹ کے لیے لاجسٹکس میں مدد کے لیے دو غیر جانبدار تنظیموں کو دیا گیا۔ یہ براہ راست ووٹرز کو نہیں دیا گیا تھا۔
ایلون مسک نے امریکی پیک کو جولائی میں لانچ کیا تھا جس کا مقصد ٹرمپ کی صدارتی مہم کی حمایت کرنا تھا۔ انھوں نے ابھی تک اس میں تقریبا 75 ملین ڈالر عطیہ کیے ہیں۔

مزیدخبریں