جبالیہ کیمپ پر بمباری کے دوران ایک بچے کی المناک موت کی فوٹیج نے سنجیدہ سوالات زندہ کر دیئے

23 Oct, 2024 | 08:18 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  غزہ کے جبالیہ کیمپ پر اسرائیل کی بمباری کے دوران ایک 14 سالہ لڑکے کے زخمی ہونے اور اس کے بعد کچھ مددگاروں کے اس کی طرف آنے اور اسی اثنا میں نئی بمباری ہونے کے سب ان سب کے اڑ کر دور جا گرنے کے مناظر نے اسرائیل کے اس آپریشن کے متعلق  سوالات ایک بار پھر کھڑے کر دیئے کہ نشانہ بننے والی سویلینز کیوں نشانہ بن رہے ہیں۔

غزہ کے ایک صحافی کی طرف سے گزشتہ جمعہ کو   بنائی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے کنارے پر بظاہر  ہوائی حملے کے دوران ہونے والی بمباری  کی وجہ سے ایک چھوٹا سا جھلسا ہوا گڑھا پڑنے کے بعد ایک زخمی لڑکا گلی میں پڑا ہوا پریشانی سے ہاتھ ہلاتا ہے۔

"وہ بچہ ہے،" صحافی وفا طاہر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا تھا۔ "۔۔۔۔ انہوں نے اسے کیوں مارا؟"

جیسے ہی بچہ — 13 سالہ محمد سالم — مدد کے لیے التجا کرتا ہے، تقریباً ایک درجن آدمی اس کے پاس آنا شروع ہو جاتے ہیں، وہ  اپنے ہاتھ سروں پر رکھ کر اور  ہاتھ اٹھا کر مدد کے لئے پکار بھی رہے تھے۔

عین اسی دوران  دوسرا حملہ علاقے کو نشانہ بناتا ہے تو ان میں سے دو آدمی لڑکے کو  زمین سے اوپر اٹھانے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہے تھے، نیا بم گرتے ہی وہ سب لوگ اچھل کر دور جا گرتے ہیں۔  

فلسطینی ہلال احمر کے مطابق،  بعد میں سالم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا،  ہال احمر نے کہا کہ اس 14 سالہ لڑکے کی ٹانگیں دوسری بمباری سے کٹی تھیں، اس کو بھی ایمبولینس کے ذریعے لے جایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔

غزہ کے صحافی طاہر نے یہ فوٹیج واشنگٹن پوسٹ کو فراہم کی، جس نے اس کی صداقت کی تصدیق کی۔

اس واقعے پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے جانے پر، اسرائیلی فوج کے نمائندہ نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ وہ "حماس کی فوجی اور انتظامی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں،" اور یہ کہ "شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔" اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے  جبالیہ کیمپ پر یہ خاص حملہ کس مقصد کے لئے کیا تھا  یا  اس حملے میں کس کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

مزیدخبریں