پاکستان انڈیا مذاکرات  کا دائرہ کار دونوں ملک خود طے کریں گے، امریکی وزارتِ خارجہ 

23 Oct, 2024 | 06:45 PM

Waseem Azmet

سٹی42: اسلام آباد میں حال ہی میں منعقد ہوئی  شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں انڈیا کی شرکت کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان مذاکرات کی قیاس آرائیوں پر امریکہ نے کہا ہے کہ دو طرفہ مذاکرات کے دائرہ کار اور اس کے کردار کا فیصلہ دونوں ممالک کو ہی کرنا ہے۔

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مثبت پیش رفت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے ایک صحافی کو بتایا کہ ’امریکہ کے پاکستان اور انڈیا دونوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات ہیں اور واشنگٹن دونوں ممالک کے ساتھ ہی اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔‘ 

سربراہی اجلاس کے دوران انڈیا کے وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر کی اسلام آباد آمد کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان معطل ڈائیلاگ کی بحالی کے متعلق  سٹیٹ آفس کے ترجمان میتھیو ملر کی رائے تھی کہ   ’اب یہ دونوں ممالک پر منحصر ہے کہ وہ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے کسی بھی بات چیت کے دائرہ کار اور کردار کا فیصلہ کریں۔‘

ایس سی او اجلاس کے دوران پاکستان اور انڈیا دونوں نے اپنے روایتی سخت موقف میں نرمی لاتے ہوئے متنازع اور باہمی مسائل پر بات کرنے اور  سخت گیر رویہ برقرار رکھنے کا تاثر دینے سے  احتراز  کیا  تھا۔

انڈیا نے شنگھائی تعاون کونسل کے پاکستان کے حصے میں آئے ہوئے سربراہی اجلاس میں اپنے سربراہ کو تو نہیں  بھیجا لیکم اپنی علامتی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے اپنے وزیر خارجہ  جے شنکر کو بھیجا تھا جنہوں نے 16 اکتوبر کو اپنی تقریر کے بعد سسمٹ کو ایک ’نتیجہ خیز اجلاس‘ قرار دیا۔

جے شنکر تقریباً ایک دہائی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے انڈیا کے پہلے اعلیٰ ترین عہدیدار تھے۔ اس سے پہلے جب گوا میں شنگھائی تعاون کونسل کے وزرا خارجہ کا اجلاس ہوا تھا تب وہاں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو گئے تھے جنہیں واضح دکھائی دینے والا کولڈ شولڈر دیا گیا تھا۔ 

تقریب کے بعد اسلام آباد سے روانہ ہوتے ہوئے جے شنکر نے وزیر اعظم شہباز شریف اور اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار اور حکومت کا مہمان نوازی کے لیے شکریہ  بھی ادا کیا تھا۔

پاکستان بھارت تجارت کی بحالی کی تجویز

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگھ نون کے مینٹر میاں نواز شریف نے گزشتہ ہفتے شنگھائی تعاون کونسل کے سربراہی اسجلاس کے فوراً بعد بھارتی صحافیوں کے ایک وفد کو اپنے گھر پر جاتی امرا میں انوائٹ کیا تھا ور ان سے گفتگو کے دوران پاکستان انڈیا تجارت بحال کرنے کی تجویز دی تھی۔ اس تجویز پر بعد مین پاکستان مین کسی نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا کیونکہ سب سیاستدان تب سے اب تک 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق تنزعات کو حل کرنے یا بڑھانے میں مصروف رہے۔

مزیدخبریں