ملک اشرف:پنجاب بار کونسل نے 26 ویں آئینی ترمیم اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس پاکستان تعیناتی بارے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دے دیا۔
پنجاب بار کونسل نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی پر خوشی کا اظہار کیا یے،وائس چیئرمین پنجاب بارکونسل سمیت دیگر عہدیداروں کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی خوش آئند ہے، امید ہے وہ بنچ اور بار میں ہم آہنگی کے لئے ایک مثال قائم کریں گے ، وائس چیئرمین پنجاب بارکونسل اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی و سینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کثرت رائے کے ساتھ دونوں ایوانوں نے منظور کر لی ہے۔ جس کے بعد اُمید ہے کہ ملکی و آئینی معاملات میں بہتری آئے گی ، سالہا سال سے جو اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر التوا تھیں ان کی ساعت جلد ممکن ہو سکے گی۔ اور زیر التواء مقدمات کی تعداد میں خاطر خواہ کی ہوگی کیونکہ مختلف آئینی پٹیشنز کی وجہ سے جو کہ اہم سیاسی نوعیت کی ہوتی تھیں سپریم کورٹ کا زیادہ تر وقت انہیں کی سماعت میں گزرتا تھا۔
دیگر مقدمات عرصہ دراز سے عدالت عظمی کی توجہ کے منتظر تھے۔ جسکی وجہ سے عوام الناس کو جلد انصاف کی فراہمی تعطل کا شکار رہی ۔ جو کہ عوام الناس میں عدلیہ اور عدالتی نظام میں مایوسی کی وجہ بن رہیں تھیں ۔ آئینی بینچ کی تشکیل سے آئینی معاملات بھی جلد از جلد حل ہونگے ۔ سپریم کورٹ میں زیر التواء اپیلیں بھی جلد از جلد سماعت کے لیے مقرر ہوں گی اور آئینی بینچ آئینی معاملات کی سماعت کرتا رہے گا جو کہ وقت کی اہمضرورت تھی جس کی وجہ سے عوام کا عدلیہ اور مقننہ پر اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پنجاب بھر کی وکلاء عظیم کے سربراہ ہونے کے ناطے پنجاب بھر کی وکلاء برادری کی طرف سے جسٹس یحیی آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بطور چیف جسٹس آف پاکستان بار اور بینچ کے مابین تعلقات کو بہتری کی طرف لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سارے کا سارا نظام عدل سائلین کے لیے بنایا جاتا ہے سائلین کی آسانی کے لیے اور ان کو انصاف فراہم کرنے کے لیے وہ اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی پرسازشی عناصر کے منفی پروپیگینڈے کی بھر پور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بطور چیف جسٹس آف پاکستان بار اور بینچ کے مابین تعلقات کو بہتری کی طرف لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سارے کا سارا نظام عدل سائلین کے لیے بنایا جاتا ہے سائلین کی آسانی کے لیے اور ان کو انصاف فراہم کرنے کے لیے وہ اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔