پی ٹی آئی نے 11ارکان پارلیمنٹ کو حکومت سے ملنے پر شو کاز نوٹس بھیج دیئے

23 Oct, 2024 | 12:51 AM

Waseem Azmet

سٹی42: پاکستان تحریک انصاف نےسینئیر موسٹ لیڈر کے صاحبزادے کو پارٹی کی ہدایت کی خلاف ورزی پر شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔ اس اہم ایم این اے کے ساتھ  10  دوسرے ارکان اسمبلی کو بھی شو کاز نوٹس بھیجے گئے ہیں جن میں سے کسی نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کے عمل میں حصہ نہیں لیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ جن ارکان اسمبلی کو آج شو کاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں پارٹی کے سینئیر لیڈر،  اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی بھی شامل ہیں۔  جب پی ٹی آئی کے بانی عمران خان چئیرمین تھے تو شاہ محمود قریشی وائس چئیرمین تھے۔ شاہ محمود قریشی اس وقت بانی کے ساتھ جیل میں قید ہیں۔ انہیں سائفر کیس مینبانی پی ٹی آئی کےساتھ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ شاہ محمود قریشی جیل میں تھے تو  8 فروری 2024 کے الیکشن مین ان کی بیٹی مہر بانو قریشی اور بیٹے زین قریشی نے ملتان سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر الیکشن لڑا تھا۔ مہربانو قریشی الیکشن ہار گئی تھیں جب کہ زین قریشی الیکشن جیت کر قومی اسمبلی کا رکن بننے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق زین قریشی، اسلم گھمن، مقداد علی خان اور ریاض فتیانہ کے ساتھ خیبر پخٹونخوا کے ارکان سمیت کل 11 ارکان پارلیمنٹ کو  شوکاز  نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا کہ آئینی ترمیم سے پہلے آپ نے پی ٹی آئی کے ساتھ رابطہ منقطع کیا،قابل بھروسہ شواہد ملے ہیں کہ آپ نے حکومت سے رابطہ کیا۔

اتوار کی شب جب 26 ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تو بعض صحافتی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ زین قریشی بھی کئی دوسرے ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ اس ترمیم کی منظوری کے لئے ووٹ دینے کی حامی بھر چکے تھے لیکن دو تہائی اکثریت آزاد ارکان اسمبلی کے ووٹ سے پورا ہو جانے کی وجہ سے وہ قومی اسمبلی میں ووٹ ڈالنے  کے لئے نہیں آئے۔ شاہ محمود قریشی کے ایک قریبی عزیز نے جو آزاد حیثیت سے ایم این اے بنے تھے، 26 ویں آئینی ترمیم کے حق مین ووٹ دیا۔ 

پی ٹی آئی کے سینیٹر بپی نے بتایا کہ پانچ چھ نہیں بلکہ 11 ارکان پارلیمنٹ کو شو کاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ ان مین سے 2 خیبر پختونخوا سے ہیں اور 9 ارکان پنجاب سے ہیں۔ پنجاب کے ارکان پارلیمنٹ کا تعلق پنجاب کے تمام علاقوں سے ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ یہ صرف جنوبی پنجاب کے ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ 

مزیدخبریں