(ویب ڈیسک)دس ماہ گذر گئے، سمری پر دستخط نہ ہو سکے ، وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اپنے وعدے بھول گئے ، واٹر مینجمنٹ ملازمین کی ڈپلائمنٹ کا مسئلہ ابھی تک حل نہ ہو سکا ۔
محکمہ زراعت پنجاب کے شعبہ واٹر مینجمنٹ کے ملازمین کی ڈپلائمنٹ کی سمری گذشتہ سال مارچ میں موو کی گئی تھی۔ پنجاب کابینہ سمری کی اصولی منظوری دے چکی ہے۔ کابینہ فیصلے کے تحت بنائی گئی منسٹریل کمیٹی نے بھی ملازمین کی ڈپلائمنٹ کی سفارشات کر دی ہیں۔ لیکن تاحال سمری حتمی منظوری کی منتظر ہے۔ دوسری جانب دس ماہ سے تنخواہوں کی بندش کے باعث واٹر مینجمنٹ ملازمین شدید پریشانی کا شکار ہے۔
صوبے بھر کے ملازمین کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ دس ماہ سے بے روزگار ہے۔ حکومت اپنے باقی سارے کام کر رہی ہے اور راتوں رات سمریاں منظور کی جا رہی ہیں۔ جبکہ ہمارے روزگار کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ سمری کبھی ایک دفتر تو کبھی دوسرے دفتر بھجوا دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب بھر کے 1362 ملازمین گزشتہ 17 سال سے پانی کی بچت کے منصوبوں پر کام کر رہے تھے۔ یکم جنوری سے انہیں "قومی پروگرام برائے اصلاح کھالہ جات فیز 2" NPIW-PHASE2 پراجیکٹ میں شفٹ کیا جانا تھا۔ جس کے لیے محکمہ زراعت شعبہ واٹر مینجمنٹ کی جانب سے سمری بھی موو کی گئی تھی۔ پنجاب کابینہ اپنے 51 ویں اجلاس میں اس سمری کی اصولی منظوری دے چکی ہے۔ اس سے پہلے چوہدری پرویز الٰہی صاحب بطور اسپیکر پنجاب اسمبلی ان ملازمین کو بحال کرنے کے حق میں ایوان میں بیان دے چکے ہیں۔ حال ہی میں ان کی سربراہی میں پنجاب کابینہ اجلاس میں سمری کو وزیر قانون خرم شہزاد ورک کی سربراہی میں قائم کمیٹی سے ریویو بھی کروایا جا چکا ہے۔ لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں کروایا جا سکا ہے۔ جس کے باعث ملازمین میں شدید تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے۔
ملازمین نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اپیل کی ہے کہ فی الفور ڈپلائمنٹ سمری منظور کی جائے۔ بصورت دیگر وہ اپنے بچوں سمیت وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔