ویب ڈیسک : کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا اسلام آباد کی جانب مارچ جاری۔ کارکنوں اور پولیس میں دوبارہ جھڑپیں، آنسو گیس شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ۔ کارکنوں کی جانب سے شدید پتھراؤ ۔ کارکن تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے کالاشاہ کاکو کے قریب ہیں ۔ جہاں پھر ان کی پویس سے شدید جھڑپیں ہوئی ہیں ۔
شاہدرہ راناٹاؤن اور دیگرعلاقوں سے بھی کارکن خود کنٹینر اور رکاوٹیں ہٹا کر آگے بڑھتے رہےتمام روٹ پر پولیس کی بڑی نفری تعینات تھی جگہ جگہ کارکنوں سے جھڑپیں ہوتی رہیں۔رینجرز بیک اپ میں الرٹ ہے۔ پولیس اور مارچ کے شرکا میں وقفہ وقفہ سے کشیدگی کے باعث کئی پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کارکن آج بھی زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ پہلے ملتان روڑ کے اطراف میں علاقے بند رہے کیونکہ انتظامیہ نے کنٹیر لگا کرراستے اور انٹرنیٹ سروس بند کیے رکھی شہریوں کو نہ صرف آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ آنسو گیس اور پتھراؤ سے عام شہری بھی پریشان ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کارکن آج رات گوجرانوالہ میں گذاریں گے۔
دوسر ی طرف وفاقی دارالحکومت اسلام آبادکو احتجاج سے ہرصورت محفوظ رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور پنجاب، آزادکشمیر اور خیبرپختونخوا سے پولیس کے 30ہزارجوان بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 10،10 ہزار جوان و افسران طلب کیے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزادکشمیر سے پولیس نفری کو اپنا سامان بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وفاقی وزارت داخلہ نے نفری اسلام آباد پہنچانے کیلئے تینوں سیکریٹریز کو مراسلے بھجوا دئیے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم آج لاہور میں مظاہرین سے مذاکرات کرے گی۔ عمران خان کی ہدایت پر ڈاکٹر پیر نور الحق قادری کراچی سے لاہور پہنچ گئے ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشیدکو بھی لاہور پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومتی ٹیم میں پیر نورالحق قادری، شیخ رشید احمد اور راجہ بشارت شامل ہوں گے۔پیر نورالحق قادری نےعلما اکرام سے ٹیلفونک رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے پر یقین رکھتی ہے اور عوام کی مال و جان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق پارٹی نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کردیا ہے جس میں مفتی محمد وزیر علی، علامہ غلام عباس فیضی، مفتی محمد عمیر الظاہری شامل ہیں جب کہ مفتی محمد وزیر علی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔تحریک لبیک ترجمان صدام حسین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو بات ہوسکتی ہے باوجود اس کے کہ ہمارے پرامن کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور شیلنگ کی جا رہی ہے، ہم ہر صورت فیض آباد پہنچیں گے۔
کے ایف سی تا فیض آباد مری روڈ مکمل طور پر بند ہے۔جنرل ٹریفک ڈس آرڈر سے بچنے کے لیے مال روڈ ، کچہری چوک اولڈ ایئرپورٹ روڈ ، کورال چوک ، پشاور روڈ اور آئی جے پی روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے۔اسلام آباد I-9 سے کھنہ لنک 9 ویں ایونیو اور I-8 کے ذریعے ڈبل آر ڈی سگنل سے موڑنے کے بعد کھلا ہے