ریسکیو میں اربوں کی بدعنوانی کی تحقیقات میں نیا موڑ آگیا

23 Oct, 2020 | 06:55 PM

Arslan Sheikh

( رضوان نقوی ) ریسکیو 1122 میں 2 ارب 57 کروڑ کی بدعنوانی کی تحقیقات میں نیا موڑ، اینٹی کرپشن نے ریسکیو 1122 کی انکوائریوں کو 6 مختلف حصوں میں تقسیم کرکے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیراور دیگر ملزمان کو 26 اکتوبر کو ریکارڈ سمیت ایک مرتبہ پھر طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن میں ریسکیو 1122 میں پرنٹنگ کیلئے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے 7 کروڑ 72 لاکھ کے ٹھیکہ جات دینے کی انکوائری زیرالتوا ہے۔ ریسکیو کے اعلیٰ افسروں پر فائل کور اور سٹیشنری کے کروڑوں روپے کے غیر قانونی ٹھیکے دینے، بوگس کمپنیوں کے ذریعے ادویات کی خریداری، بلیک لسٹ کمپنیوں کو دو کروڑ 98 لاکھ روپے کے ٹھیکے دینے، غیر قانونی بھرتیوں، احمد میڈیکس سے ریسکیو وہیکلز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر بےضابطگیوں کا الزام ہے۔

ریسکیو 1122 کیلئے سرجیکل گلووز کی خریداری میں من پسند کمپنی ایم ایس وائٹل انٹرپرائزز کو غیر قانونی طورپر نوازنے کا الزام ہے۔ اینٹی کرپشن کی تفتیشی ٹیم نے 4 ماہ قبل ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت 11 افسروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی سفارش کی تھی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایچ آر ڈاکٹر فواد شہزاد مرزا، ایمرجنسی آفیسر علی رضا اور علی حسن کے خلاف اندراج مقدمہ کی سفارش کی گئی تھی۔ 

اسی طرح ہیڈ آف آپریشنز ایاز اسلم، عرفان نصیر، ڈاکٹر سہیل احمد، کومل خالد خان، بلال آصف، ڈاکٹر فرحان خالد,اعجاز احمد کے خلاف بھی اندراج مقدمہ کی سفارش کی گئی تھی۔ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کاشف جلیل خان نے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت دیگر افسران کو ریکارڈ سمیت 26اکتوبر کو دوبارہ طلب کرلیا ہے. 

مزیدخبریں