پولیس مقابلے میں لڑکی کی ہلاکت ،گولیوں کا فرانزک کرانے کا فیصلہ

23 Oct, 2020 | 04:01 PM

Sughra Afzal

(سٹی 42) پنجاب یونیورسٹی کے قریب پولیس مقابلہ میں نشانہ بننے والی لڑکی فاطمہ کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ آگئی، گولیاں ڈاکوؤں کی لگیں یا پولیس کی معمہ حل نہ ہوسکا؟ ڈی آئی جی آپریشنر نے ایس پی سے تحقیقاتی رپورٹ مانگ لی۔

پنجاب یونیورسٹی کے قریب پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی 22 سالہ لڑکی فاطمہ کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ آگئی،  رپورٹ کے مطابق مقتولہ فاطمہ کو 2 گولیاں لگیں،ایک گولی مقتولہ کی کمر اور دوسری گردن میں لگی، گردن میں لگنے والی گولی سے لڑکی کی موت ہوئی۔ لڑکی پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی یا ڈاکوؤں کی تاحال یہ معمہ حل نہیں ہوسکا، پولیس نے گولیوں کا فرانزک کروانے کا فیصلہ کرلیا۔ 

 دوسری جانب   ڈولفن اور پیرو فورس کے اسلحے کی رپورٹ بھی مرتب کرلی گئی ہے،رپورٹ کے مطابق ڈاکوؤں کا تعاقب کرنے والی ڈولفن اور پیرو فورس کی ٹیم نے کوئی گولی نہیں چلائی۔ دونوں ٹیموں نے پچاس پچاس گولیاں واپس کیں۔ پولیس مقابلے کے دوران ڈاکوؤں نے گولی چلائی۔

ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان، اے سی ماڈل ٹاون ذیشان رانجھا اور ایس پی اقبال ٹاؤن بھی مقتولہ کے گھر پہنچے، ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ تینوں ڈاکو گرفتار ہیں، ان سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈاکوئوں کی فائرنگ سے لڑکی جاں بحق ہوئی۔

ذرائع کے مطابق لڑکی کی ہلاکت کا مقدمہ تھانہ اقبال ٹاؤن میں تینوں ڈاکوؤں کے خلاف درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن میں مقتولہ فاطمہ کے والد اسلم نے کہا کہ اپنی بیٹی فاطمہ کو کال سنٹر چھوڑنے جارہا تھا اور بھیکے وال کے قریب پیرو کی گاڑی نے موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کو ٹکر ماری جس سے تینوں ڈاکو موٹر سائیکل سے گر پڑے اور ڈولفن فورس نے پکڑ لیا۔ ڈاکوؤں نے گرفتاری سے پہلے فائرنگ کی اور ان کا فائر میری بیٹی کو لگا اور وہ ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گئی۔ 

مزیدخبریں