(سٹی42) انسان ہمت کرے تو کیا نہیں ہوسکتا، پختہ ارادی قوت اور اپنے مقصد میں دلچسپی ایک دن ضرور کامیابی سے ہمکنارہ کرتی ہے، ایسا ہی ملک کی ایک خواجہ سرا نے کیا اور بڑی جدوجہد کے بعد اپنے مقصد میں کامیاب ہوئی اور وکیل بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نے وکالت کے شعبے میں منفرد کردار ادا کرتے نمایاں مقام حاصل کیا، ملک کی پہلی خواجہ سرا وکیل نیشا راؤ کا کہناتھا کہ ابھی تک میں نے 50 سے زائد ٹرانسجینڈر اور نارمل لوگوں کے کیسز حل کئے،اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ میرانام نیشا راؤ ہے اور پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل ہوں، 10 سال شہرقائد میں بھیک مانگی۔رات میں وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے کلاسز لینے جایا کرتی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل نیشا راؤ نے کہا کہ ’جب میں نے بھیک مانگنا شروع کی تو اُس وقت میں پولیس والوں سے بہت ڈرتی تھی کیونکہ خواجہ سراؤں کے ساتھ اُن کا رویہ نامناسب تھا اور وہ بڑے ہی تلخ لہجے میں ہم سے بات کرتے تھے۔
نیشا راؤ نے بتایا کہ میرے استاد مدثر اقبال چوہدری نے مجھے وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا، میرے استاد نے کہا کہ جب آپ وکیل بن جاؤ گی تو آپ کو کسی کا خوف نہیں ہوگا بلکہ وہی لوگ آپ سے ڈریں گے۔ان کے کہنے پر وکالت کی پڑھائی شروع کی اور پھر جب کالج میں میرا پہلا سال تھا تو اس وقت میں نے ایک ٹائم ٹیبل بنایا کہ میں صبح 8 بجے سے دوپہر 12بجے تک سگنل پر بھیک مانگوں گی اور پھر شام میں اپنی کلاسز لیا کروں گی۔
خواجہ سرا نیشا راؤ نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے لیے کورٹ کا تجربہ کافی اچھا ثابت ہوا ہے اور میرے ساتھی وکیلوں کا میرے ساتھ رویہ بھی بہت اچھا ہے ۔ججز مجھ پر فخر کرتے ہیں کہ ایک خواجہ سرا ہوکر میں وکالت کر رہی ہوں۔
صبح بھیک مانگتی اور شام میں وکالت پڑھتی تھی: خواجہ سرا نیشا pic.twitter.com/BWGuNxqFY5
— Independent Urdu (@indyurdu) October 21, 2020