22 سالہ فاطمہ کی ہلاکت، نئے انکشافات سامنے آگئے

23 Oct, 2020 | 10:51 AM

M .SAJID .KHAN

(سٹی42) پولیس کی نااہلی نے گزشتہ روز لاہورمیں ایک معصوم لڑکی کی جان لے لی۔ پولیس نے آٹھ سال میں مرکزی ڈاکوفیصل محمودکو 16 بارپکڑا لیکن وہ پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث ہردفعہ بچ گیا۔ پولیس اپنی تفتیشی غلطیوں کی وجہ سے ڈاکوکوپکڑنے کے باوجود سزا نہ دلواسکی۔

تفصیلات کے مطابق ڈولفن اور ڈاکوؤں کی فائرنگ میں لڑکی کی ہلاکت پر اہلخانہ پر قیامت برپا ہوگئی،وحدت روڈ پولیس مقابلہ میں نشانہ بننےوالی لڑکی   22 سالہ فاطمہ کی میت گھرپہنچتے ہی کہرام مچ گیا، والدہ اور والد سمیت بھائی میت دیکھ کر بے ہوش ہو گئے تھے،رقت آمیز مناظرنے وہاں موجود ہر شخص کو افسردہ کردیا،فاطمہ کی تدفین کے وقت کوئی بھی حکومتی عہدے دار نہیں پہنچا۔
 دوسری جانب پولیس کی کارکردگی کی ناقص کارکردگی کا پول کھل کرسامنے آگیا،گرفتار ڈاکوؤں کا سرغنہ 8 سال سے کریمینل جسٹس سسٹم کا مذاق اڑا کر جرم کرتا رہا،گرفتار ڈاکو کو 16 بار پولیس نے پکڑا اور پھر وہ رہائی پا کر واپس آیا، پولیس ریکارڈ کے مطابق ڈاکو فیصل محمود پر 8 سالوں میں 16 مقدمات درج ہوئے،سولہ بار پکڑے  جانے کے باوجود چند دن بعد ہی واپس آجاتا۔

انویسٹی گیشن ونگ کی ناقص کارکردگی کے باعث گزشتہ روز نوجوان لڑکی کی جان گئی، پولیس تفتیش میں ڈاکو کو پکڑے جانے کے باوجود سزا نہ دلوائی جا سکی۔ترجمان یاسین بٹ کے مطابق مبینہ پولیس مقابلے میں گرفتار ڈاکو پہلے سے جرائم ریکارڈ یافتہ نکلے ہیں۔ گرفتار ملزمان پر پہلے بھی کئی مقدمات درج ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کے قریب ڈولفن فورس اور پولیس ریسانس یونٹ میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس  کی زد میں آکر راہگیر لڑکی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی جب کہ ڈولفن فورس کی طرف سے کارروائی کے نتیجے میں ڈاکوؤں کو زندہ گرفتار کرلیا گیاتھا،ایس ایس پی ماڈل ٹاؤن کا کہناتھا کہ لڑکی کو کس کی گولی لگی؟  اس بات کا تعین پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ممکن ہوگا۔

مزیدخبریں