سٹی 42 : پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ ہم ایک نوجوان ٹیم کے ساتھ آئے ہیں، امید ہے کہ اس سیریز سے پاکستان کو نئے سپر اسٹارز ملیں گے ۔
کپتان محمد رضوان نے پریس کانفرس میں کہا کہ آسٹریلیا میں جیسی کرکٹ کھیلی وہ اب ماضی بن چکا ہے، ہم اوے سیریز کھیل رہے ہیں، اوے سیریز میں چیلنجز ہوتی ہیں، جیسے کہ پچ اور کنڈیشنز ، ہوم ٹیم کو ان کا فائدہ ہوتاہے، زمبابوے کی ٹیم کنڈیشن سے ہم آہنگ ہے، بطور پروفیشنل آپ کو اس طرح کی چیزوں کے لیے تیار رہنا ہوتاہے، آسٹریلیا کےخلاف سیریز سے ملنے والا اعتماد اس سیریز میں بھی برقرارکھنے کی کوشش کریں گے، انشاء اللہ یہاں بھی اچھا پرفارم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز یہ ہے کہ ہم ایک نوجوان ٹیم کے ساتھ آئے ہیں، نوجوان کھلاڑیوں کے لئے اچھا موقع ہے ، سینیئر کھلاڑیوں کی جگہ پورا کرنا آسان نہیں ہے، امید ہے کہ اس سیریز سے پاکستان کو نئے سپر اسٹارز ملیں گے ۔
محمد رضوان نے کہا کہ ساؤتھ افریقہ کےخلاف سیریز میں ٹیم کو ایک شکل میں لے کر آئیں گے، کوشش کریں گے کہ اس سیریز سے چیمپئنز ٹرافی کے لئے کچھ نہ کچھ حاصل کریں، ہمارے نوجوان کھلاڑی ڈومیسٹک اور شاہینز میں پرفارم کرکے آئے ہیں، عاقب جاوید ایک زمانے سے ہیڈ کوچنگ کر رہے ہیں، عاقب جاوید نے کہاکہ وہ زیادہ چیزوں کو تبدیل نہیں کریں گےجہاں ضرورت ہوئی وہ کریں گے، عاقب جاوید کو 1992 ورلڈکپ کا تجربہ بھی ہے جو ہمارے ساتھ شیئر کریں گے، عاقب پہلے ہمارے باؤلنگ گروپ شاہین،حارث احمد دانیال کےساتھ کام کر چکےہیں، امید ہے کہ ان چیزوں سے ہمیں بہت فائدہ ہو گا ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے کپتانی کر رہاہوں ہوں،مگر ڈومیسٹک اور کلب کرکٹ کی کپتانی میں فرق ہوتاہے ، فرنچائز اور انٹرنینشل کرکٹ کی کپتانی تقریبا ملتی جلتی ہے مگر انٹرنینشل میں پریشرزیادہ ہوتاہے، میں خوش نصیب ہوں کہ تمام کھلاڑی ایسے کھیل رہے ہیں جیسے وہ خود کپتان ہوں، میرا تمام اسکواڈ ہی کپتان ہے، سینیئر کھلاڑیوں کو آرام دے کر ہم نے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا ۔