سٹی 42 : ماحولیاتی بہتری اور سموگ سے بچاؤ کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے کی تمام سرکاری و نجی ہاؤسنگ سوسائیٹیز پر فوکس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی لاکھوں ایکڑ بے کار پڑی زمین پر 'زرعی جنگل' لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔
درختوں اور شجر کاری میں اضافے سے فضائی آلودگی کا خاتمہ کیا جائے گا، آکسیجن کی مقدار بڑھے گی، ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں درختوں کی تعداد بڑھائی جائے گی، شہروں کے اندر اور تمام شاہراہوں کے کنارے درختوں کی مقدار میں اضافہ کیا جائے گا۔
لاہور کے گردونواح میں درختوں کا وسیع حفاظتی دائرہ بنانے پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔
مریم اورنگزیب نے اپیل کی کہ درخت بڑھیں گے تو انسانی سانس چلے گی، عوام اور اداروں کو مل کر یہ جہاد کرنا ہوگا ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خراب گاڑیاں سڑکوں پر نہیں چلنے دیں گے ۔
وکس اسٹیشن سے گاڑی کاسرٹیفائیڈ ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کے صنعتی یونٹس، بھٹوں پر چھاپے، خلاف ورزیوں پر کارروائی، زائد دھوئیں والی گاڑیوں کی پڑتال، 46 لاکھ روپے سے زائد کے ریکارڈ جرمانے، 14 صنعتی یونٹ سیل، 8 پرچے درج کیے گئے، جبکہ ایک صنعتی یونٹ مسمار، 9 سیل، 6 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیے گئے ۔ گرین لاک ڈاؤن زون میں کمرشل جنریٹرز اور بار بی کیو پوائنٹس کی مسلسل چیکنگ،سموگ قوانین کی عدم تعمیل پر متعدد پوائنٹس کو نوٹسز جاری کیے گئے۔
شہری علاقوں میں شور اور فضائی آلودگی میں کمی کے لیے کارروائی کی جارہی ہے، سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ جاری، گرد و غبار روکنے،مٹی ریت کی اوورلوڈنگ سے پھیلنے والی آلودگی روکنے کے لیےاسکوراڈز محترک ہے ۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ لاہور کے داخلی راستوں پر ریت سے لدی ٹرالیوں کی کڑی نگرانی جاری، غیر محفوظ طریقے سے ریت لے جانے والی ٹرالیوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ ان اقدامات کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنا، شہریوں کی صحت کو محفوظ بنانا، اور صاف ستھرا ماحول یقینی بنانا ہے۔ خلاف ورزی پر مثالی سزا ملے گی،کوٸی رعایت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کو پاکستان کی نہیں دنیا کا سرفہرست صاف ستھرا اور ماحولیاتی طور پر محفوظ شہر بنائیں گے ۔