ویب ڈیسک:پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کو 33 مقامات سے بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ لاہور اور فیصل آباد سے وفاقی دارالحکومت کو آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں داخل ہونے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے،فیض آباد سمیت 6 مقامات کو کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے، فیض آباد، آئی جے پی روڈ، روات ٹی چوک، کیرج فیکٹری، مندرہ اور ٹیکسلا روڈ کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ کچہری چوک کو یکطرفہ ٹریفک کے طور پر چلایا جائے گا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کی تمام رابطہ سڑکوں کو مکمل سیل کیا جائے گا، جڑواں شہروں کو 33 مقامات سے بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ایران ایونیو مارگلہ روڈ دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کر دی گئی،ایکسپریس وے، ڈی چوک اور زیرو پوائنٹ پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے ہیں، میٹرو بس سروس اسلام آباد میں آئی جے پی تا پاک سیکرٹریٹ تک بند رہے گی جبکہ جڑواں شہروں میں کل میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند ہو گی۔
وفاقی دارالحکومت میں بس اڈے بھی بند کردیئے گئے ہیں،راولپنڈی میں تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اڈے تاحکم ثانی بند رہیں گے ، مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔
پنجاب سے 19 ہزاراور سندھ سے 5 ہزار پولیس نفری اسلام آباد پہنچی ہے،آزاد کشمیر سے ایک ہزاراور ایف سی کے 5 ہزار اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، تمام نفری امن و امان کی صورتحال میں اسلام آباد پولیس کی معاونت کرے گی۔
موٹروے بھی تا حکم ثانی 8 مقامات سے بند کردی گئی ہے،حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق پشاور تا اسلام آباد اور لاہور تا اسلام آباد موٹروے بند ہو گی،لاہور تا عبدالحکیم M-3 ،M-4 پنڈی بھٹیاں سے ملتان اور M-11 سیالکوٹ سے لاہور تک بند رہے گی۔
حکومت پنجاب نے 3 روز کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی ہے،محکمہ داخلہ کے مطابق صوبے میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوسوں، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کا اطلاق ہفتہ 23 نومبر سے سوموار 25 نومبر تک ہو گا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی اجتماع کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔
کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے 18 ویں اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی، دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔