ویب ڈیسک : جماعت اسلامی نے بھی پنجاب ہتک عزت بل مسترد کردیا۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت بل کو جماعت اسلامی مسترد کرتی ہے، آزادی صحافت پر قدغن کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ کی تیاری کر رہی ہے، ایسا بجٹ پیش کیا جائے گا جو آئی ایم ایف کے زیر اثر ہوگا، آئی ایم ایف کے لوگ اب اداروں سے برائے راست رابطے کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کے لوگ نیپرا سے رابطے کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ بجلی کی قیمت 80 سے 85 روپے فی یونٹ کی جائے۔ حکومت نے آئی پی پیز کو بیل آؤٹ پیکج دیا جو کہ چند لوگوں کے مفادات کی خاطر ادا ہوئے، ایک آئی پی پی ایسی بھی ہے کہ جس نے 28 ارب روپے کمائے لیکن 1 یونٹ بھی بجلی نہ بنائی۔ صنعت کیسے چلے گی، ٹیوب ویل کیسے چلیں گے جب بجلی مہنگی ہو جائے گی، اب نیٹ میٹرنگ کو بھی ختم کرنے جا رہے ہیں۔ سولر پینلز پر مزید ٹیکس عائد کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دبئی پراپرٹی لیکس کا کیس چار دن بات ہوئی اور اب حکومت نے یہ مسلہ خود ہی دبا دیا۔ الیکشن کمیشن نے ابھی تک اپنا کام نہیں کیا۔ دبئی لیکس میں جن لوگوں نے اپنے اثاثے ظاہر نہیں کئیے انکے خلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کوٹ کو نوٹس لینا چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گندم کا مسلہ تاحال حل نہیں ہوا، حکومت پنجاب نے کسانوں سے گندم کی خریداری کا وعدہ کر کے بھی گندم نہین خریدی، کسان اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہے کیونکہ اسکی محنت کا معاوضہ نہیں ملا۔ اب اگلی فصل کو کاشت کرنے کے لئے کسان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کے لئے 400 ارب روپے کا پیکج صرف اور صرف کرپشن کا نیا دھندہ ہے۔ جماعت اسلامی اس پیکج پر مکمل پہرا دے گی اور کسانوں کو ان کا حق دلوائے گی۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ تعلیم کا نظام دن بہ دن خراب ہو رہا ہے، پہلے تعلیم غریبوں کے لئے میسر نہیں تھی اب متوسط طبقہ بھی متاثر ہو رہا ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے تو تعلیم، صحت، امن و امان اور بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت کا کام ہے۔