ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستانی فیشن انڈسٹری کے 80 فیصد آدمی ہم جنس پرست ہیں، ماریہ بی 

معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ  پاکستانی فیشن انڈسٹری میں موجود 80 فیصد آدمی ہم جنس پرست (ایل جی بی ٹی کیو) ہیں۔ 
کیپشن: file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ  پاکستانی فیشن انڈسٹری میں موجود 80 فیصد آدمی ہم جنس پرست (ایل جی بی ٹی کیو) ہیں۔ 

حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ کے دوران میزبان نے ماریہ بی سے سوال کیا کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں ٹرانس جینڈرز کے معاملے پر زیادہ بات کیوں کررہی ہیں؟   جس پر    ہم جنس پرست افراد کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے ماریہ بی کا کہنا تھا کہ  مجھے زیادہ غصہ اُس وقت آیا جب کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر آکر یہ کہنا شروع کیا کہ ہمارے مذہب میں تو سب جنسی رجحانات جائز ہیں، یہ سب سُن کر میری برداشت سے باہر ہوگیا تھا اسی لیے  میں نے ہم جنس پرستی کے خلاف بات کرنا شروع کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ فیشن انڈسٹری میں شروعات سے ہی ایسے لوگ ( ہم جنس پرست) موجود تھے، پہلےیہ  افراد اپنے گھروں تک محدود تھے لیکن اب یہ کُھل کر سامنے آرہے ہیں اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلا رہے ہیں کہ اسلام میں ہم جنس پرستی جائز ہے  اسی وجہ سے  اس معاملے پر بات کرنا ضروری ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ   اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں تقریباََ 27 بار قومِ لوط کا ذکر کیا ہے اور ہمارے یہاں لوگ ہم جنس پرستی کے معاملے کو چھوٹا اور غیر اہم سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایل جی بی ٹی کیو ایسے متنازع جنسی رجحانات کے مالک افراد کو کہا جاتا ہے جو پیدا تو مرد یا خاتون کے طور پر ہوتے ہیں لیکن بعد ازاں ہارمونز کی تبدیلیوں، دوسری پیچیدگیوں یا دماغی اختراع اور جنسی رجحانات کی وجہ سے اپنی جنس تبدیل کرواتے ہیں۔

ایل جی بی ٹی کیو افراد کو دنیا بھر میں متنازع سمجھا جاتا ہے اور اس پر دنیا بھر میں شدید بحث ہوتی رہتی ہے۔