ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 سپریم کورٹ نے آڈٹ نہیں کرانا توآئین کو پھاڑکرپھینک دیں, چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی

Public Accounts Committee Meeting, Registrar Supreme Court again ignores the Notice of the PAC, City42 Noor Alam Khan, Islamabad
کیپشن: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس  میں رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کے پیش نہ ہونے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور لاء ڈویژن سے رائے لے کر عشرت علی کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔  فائل فوٹو
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے منگل کے روز بھی سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے دس سالہ مالی معاملات کی فائلیں نہ بھجوائے جانے اور رجسٹرار کی عدم حاضری پر کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے آڈٹ نہیں کرانا توآئین پاکستان کو پھاڑکرپھینک دیں۔

چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس  میں رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کے پیش نہ ہونے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور لاء ڈویژن سے رائے لے کر عشرت علی کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ تین اجلاسوں سے پبلک اکاونٹس کمیٹی سپریم کورٹ کے رجسٹرار عشرت علی کو سپریم کورٹ کے دس سال کے مالی امور کے ریکارڈ کے ساتھ طلب کر رہی ہے لیکن وہ ہر بار اجلاس میں نہیں آتے۔ تین مرتبہ پبلک اکاونٹس کمیٹی عشرت علی کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی دھمکی تک دے چکی ہے۔ گزشتہ اجلاس میں چئیرمین نور عالم خان نے کہا تھا کہ اگر 23 مئی کو بھی عشرت علی نہ آئے تو ان کی گرفتاری کا وارنٹ نکالنے سمیت ہر ممکن قانونی کارروائی کریں گے اور اس ضمن میں اسپیکرقومی سمبلی سے مشورہ بھی کریں گے۔

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آرمی، اٹامک انرجی کمیشن اور نیب کا آڈٹ ہوتا ہے،کیا سپریم کورٹ پاکستان سے باہرہے؟ امریکا، چین، بھارت اور کینیڈا میں بھی سپریم کورٹ سمیت سب اداروں کے آڈٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت پبلک اکاؤنٹس پر پی اے سی کسی کوبھی طلب کرسکتی ہے، اگرسپریم کورٹ آڈٹ نہیں کرائے گی تو باقی ادارے بھی آڈٹ نہ کرائیں، افواج، بیوروکریسی سب پاکستان کے ہیں،کیا سپریم کورٹ پاکستان سے باہر ہے؟


کمیٹی کے اجلاس میں  پیش ہونےوالے ڈپٹی رجسٹرارسپریم کورٹ شیرافگن نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا انٹرنل آڈٹ ہورہا ہے۔

کمیٹی کے رکن روحیل اصغر نے کہا کہ رجسٹرارسپریم کورٹ نہیں آتے تو اس کے خلاف ایسا کیس بنایا جائے کہ ساری زندگی پھنسا رہے۔