(سٹی42)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب میں ورکرز کی کم ازکم اجرت 20 ہزار روپے کر دی گئی جبکہ پنجاب حکومت نے لاہور میں لیبر ٹاور بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان کی زیر صدارت محکمہ محنت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی اجلاس ہوا، وزیر اعلی پنجاب کا کہناتھا کہ محکمہ محنت کے زیر اہتمام لاہور میں لیبر ٹاور بنایا جائے گا،پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹی ٹیوشنز(PESSI) اور پنجاب ورکرز ویلفیئر فنڈز کو سمارٹ آرگنائزیشن بنانے کا بھی فیصلہ کیاگیا، ان کا کہناتھا کہ کامسٹ ڈیفنس لاہور میں محکمہ لیبر کی اراضی پر کیمپس قائم کرے گا، کامسٹ لیبر کیمپس میں 30 فیصد مزدوروں کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔
مزید پڑھئے: پنجاب حکومت کا لاہور میں لیبر ٹاور بنانے کا فیصلہ
عثمان بزدار کاکہناتھاکہ پنجاب میں ورکر کی کم ازکم اجرت 20ہزار روپے کر دی گئی ہے،تحریک انصاف کی حکومت نے اڑھائی سال میں ورکر کی کم ازکم اجرت میں 5 ہزار روپے اضافہ کیا ہے،محکمہ محنت کی 2ارب روپے مالیت کی اراضی قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے،شیخوپورہ اور کوٹ چھٹہ سمیت مختلف علاقوں سے مزدوروں کے 144فلیٹ قبضہ مافیا سے واگزارکرائے ہیں ۔
لاہور اور مظفر گڑھ کے سوشل سیکورٹی ہسپتالوں میں عام آدمی کو بھی علاج معالجہ کی مفت سہولت فراہمی کی گئی ہے، تونسہ، سرگودھا اور فیصل آباد میں سوشل سیکورٹی ہسپتال بنائے جا رہے ہیں، ملتان کے خواجہ فرید سوشل سیکورٹی ہسپتال میں مزدوروں کے لئے کارڈیالوجی شعبہ قائم کیا گیا ہے، سوشل سیکورٹی کارڈز کے لئے 98 فیصد ادائیگیاں آن لائن کی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے لاہور میں لیبر کے لئے 720 فلیٹس کے پراجیکٹ کو جلد مکمل کرنے کا حکم دیا ،اجلاس میں انڈسٹریل ورکرزکے لئے ہاسٹلزکے قیام کی تجویز پر بھی غور کیاگیا،میرج گرانٹ ایک لاکھ سے بڑھا کردو لاکھ روپے کی گئی ہے،ڈیتھ گرانٹ 5لاکھ روپے سے بڑھا کر6 لاکھ روپے کر دی گئی ہے،فیکٹریز کی رجسٹریشن کے لئے آن لائن فری سروس فراہم کی جا رہی ہے۔
عثمان بزدار کاکہناتھاکہ چائلڈلیبر کے خاتمے کے لئے پائیدار اقدامات کئے جائیں،اجلاس میں PESSI میڈیکل کالج اور نرسنگ سکول کے قیام کی تجویز کا جائزہ لیاگیا، سیکرٹری محنت کی محکمانہ کارکردگی اور ورکرز کو سہولتیں دینے کیلئے کئے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں صوبائی وزیر محنت انصر مجید نیازی، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی، سیکرٹری محنت، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ اور متعلقہ حکام نےشرکت کی۔