جنیدریاض: پاکستان میں بچوں کی معروف گیم " پب جی " پر پابندی لگانے کا فیصلہ، پی ٹی اے گیم پر پابندی لگانے کے حوالے سے رپورٹ چھ ہفتوں میں لاہور ہائی کورٹ کو پیش کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بچوں اور بڑوں میں انہتائی معروف گیم " پب جی " پر پابندی کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے چھ ہفتوں میں رپورٹ مانگ لی ، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا ہے کہ پب جی گیم کھیلنے سے بچوں کی شخصیت پر منفی اثرات کے ساتھ ان میں شدت پسندی کا عنصر پیدا ہورہا ہے اس لئے اس پر فوری پابندی لگائی جائے۔
ایڈووکیٹ محمد خالد خان کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کھیلنے والے بچوں میں فیصلہ کرنے کی قوت بھی کم ہوتی جارہی ہے۔ بچوں کا کہنا ہے کہ گیم کوئی بھی اس کو کھیلنے کے نقصانات ہوتےہیں اس لئے صرف پب جی کو بین نہیں کیا جانا چاہیے۔ کنسلٹنٹ یونائیٹیڈ نیشن ڈاکٹر ادریس رانا کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کے فیچرز اتنے اچھے ہیں کہ بچے والدین ،دوستوں سے تعلق قائم نہیں رکھ پاتے جسکی وجہ سے انھیں کافی ذہنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کھیلنے سے بچے مشتعل ہونے کے ساتھ ان کی تخلیقی صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں اس لئے پب جی گیم کو پلے سٹور سے بھی فوری ہٹا دینا چاہیے۔
اس سے قبل ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک کی بندش کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ ایپ پر پابندی عائد کرانے کی درخواست ایڈوکیٹ ندیم سرور نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی، درخواست میں وفاقی حکومت، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹک ٹاک موبائل ایپ نوجوان نسل کو تباہ کر رہی ہے۔