(علی ساہی) سیف سٹی اتھارٹیزکو کس کی نظر لگ گئی؟ تمام سروسز متاثر ہونے لگیں،شہر کی مانیٹرنگ کے لیے لگائے گئے پچاس فیصد کیمرےخراب ہوگئے،شہر میں ٹریفک ،امن عامہ کےقیام اورعوامی آگاہی کیلئے لگائی گئی سکرینیں بھی جواب دے گئیں۔
شہرمیں کرائم کنٹرول اور مانیٹرنگ کیلئے 8 ہزار کیمرے نصب کیے گئے جن میں صرف 4ہزارسے زائد کیمرے ٹھیک حالت میں ہیں۔شہر کی اہم شاہراہوں اور داخلی وخارجی راستوں پر ویری ایبل میسیجنگ سروسز کیلئے کروڑوں روپے مالیت کی 66 سکرینیں نصب کی گئیں،صرف 25کے قریب آپریشنل ہیں، باقی کئی ماہ سے بند پڑی ہیں۔ان سکرینوں پر متعلقہ شاہراہوں پر ٹریفک جام ،ٹریفک قوانین ،اصلاحی پیغامات سمیت دیگر قومی معاملات کے بارے آگاہی دی جاتی تھی۔افسران کی نااہلی یا حکومتی عدم توجہی سےسیف سٹی جیسا اہم ادارہ شروع ہوتے ہی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
سابق دور حکومت میں اربوں روپے کی لاگت سے شروع کیا جانے والا منصوبہ موجودہ حکومت کی جانب سے بروقت فنڈز کی عدم ادائیگی،محکمہ پولیس اور بیوروکریسی کی باہمی چپقلش کی بھینٹ چڑھ گیا،حکومت کوبروقت اقدام کرکے شہرکی سکیورٹی کیلئے شروع کیے گئے سسٹم کو تباہی سے بچانا ہوگا۔
سیف سٹی اتھارٹی کے پچاس فیصد کیمرےخراب
23 May, 2020 | 12:09 AM