ویب ڈیسک : خاتون اول اور دختر بینظیر بھٹو آصفہ بھٹو کا قومی اسمبلی میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بجٹ عوامی امنگوں کے مطابق نہیں ، اس سے غریب مزید غریب اور امیر مزید امیر ہو گا۔
آصفہ بھٹو کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہان تھاکہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عوام ایسا بجٹ چاہتے تھے؟ عوام اس سے بہتر بجٹ کے حق دار تھے، شدید گرمی میں 15 سے 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ عذاب ہے، پوچھنا چاہتی ہوں کہ یہ بجٹ عوام کی امنگوں کے مطابق ہے ؟کسانوں ، مزدورں اور غریبوں کے لیے اس بجٹ میں کچھ بھی نہیں ، نئے سال کا بجٹ عوام کی نمائندگی نہیں کرتا ، بجٹ کی ترجیحات میں کسانوں اور عام عوام کو ریلیف فراہم کرنا چاہے تھا، کیا پاکستان کے لوگ اس عوام دشمن بجٹ کے مستحق ہیں،ہمیں عام آدمی کے ریلیف کے لیے آگے بڑھانا ہوگا۔
خاتون اول کا مزید کہنا تھاکہ ہمیں کسان کو مضبوط کرنا ہوگا ،کسانوں کو کبھی سیلاب تو کبھی گندم درآمد کا مسلہ ہے ، ہمیں ملک کے غریب ترین شہریوں کے لیے سہولیات فراہم کرنا ہوں گی ، ہمیں پاکستان اور قوم کی خوشحالی کے لیے کام کرنا ہو گا ، سیلاب سے کسانوں کو شدید نقصان پہنچا، اس وقت ملکی تاریخ کی سب سے مہنگائی اور بے روزگاری ہے ۔