ایران کی سپریم کورٹ نے گلوکار توماج صالحی کی سزائے موت کالعدم قرار دے کر ان پر مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دے دیا۔ توماج صالحی کی سزائے موت کے خلاف دنیا بھر میں انسانی حقوق کے ڈیفینڈرز اور انرانی شہریوں نے زبردست احتجاجی تحریک چلائی تھی۔ ایرانی نوجوانوں کے پسندیدہ ریپر توماج صالحی کو تہران میں بسیج کے اہلکاروں کے تشدد سے مرنے والی نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کی حمایت کرنے پر اکتوبر 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اپریل میں ایران کی مقامی عدالت نے توماج صالحی کو سزائے موت سنائی تھی، توماج صالحی پر ریاست کےخلاف بغاوت کی حمایت، مظاہروں پر اُکسانے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ اب ایرانی سپریم کورٹ نے معروف ریپر توماج صالحی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔
توماج صالحی کے وکیل امیر رئیسیان نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ اعلیٰ عدالت نے توماج صالحی کا مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دیا ہے۔
ایران میں حجاب کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 22 سالہ لڑکی مہسا امینی ستمبر 2022 میں پولیس کی حراست میں انتقال کر گئی تھی جس کے بعد ایران میں کئی ماہ تک ملک گیر احتجاج ہوا تھا۔ ایرانی حکومت نے احتجاج میں شامل اور احتجاج کی حمایت کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قانونی کارروائیاں کی تھیں۔