( سٹی42) وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے امریکی صدر کو آڑے ہاتھوں لے لیا ۔
تفصیلات کے مطابق سینئر لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کررہی ہے، بھارت میں اقلیتیں مودی کی دہشت گردی کا نشانہ بن رہی ہیں، پاکستانی قوم نے دہشت گردی کی جنگ میں بےشمارقربانیاں دیں، پاکستان ایسی جنگوں کا حصہ بنا جو ہماری نہیں تھیں، نریندر مودی کا پاکستان کے خلاف بیان والے اعلامیے کو جاری کرنے سے پہلے واشنگٹن کو یا صدر بائیڈن کو سوچنا چاہیے تھا، واشنگٹن تھا جس نے گجرات میں دہشتگردی پر اسکا ویزہ بند کیا تھا۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آج کچھ دہائیوں بعد اسی بندے کی دہشتگردی کی کمپلینٹ پر بات کی جا رہی ہے جو خود دہشتگرد ہے، یا تو ماضی میں اسکے خلاف جو ایکشن لیا گیا کہیں وہ غلط ہے،اسکے ہاتھ آج بھی خون سے رنگے ہوئے ہیں نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائی اور دوسری اقلیتوں سے بھی ، روزانہ وہاں انکا قتل عام ہو رہا ہے، کشمیری مسلمانوں کا خصوصاً قتل عام ہو رہا ہے، بنیادی حقوق غصب کیے جا رہے ہیں،لوگوں کو اندھا کیا گیا،لوگو کو مارا گیا ،غائب کیے گئے لوگ انکو اسٹیٹمنٹ دیتے ہوئے یاد نہ آئے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بھی دہشتگردی کی جنگ لڑ رہا ہے،دہشتگردی کا جو ورثہ ملا ہوا ہے اور جو 41 سال میں امریکہ نے ناکام مداخلت کی ہوئی ہے،جو ورثہ وہ دہشتگردی کا چھور گئے پاکستان آج بھی اسکا مقابلہ کر رہا ہے،دہشتگردی کا بیج اس خطے میں بونے میں امریکہ کا بجی بڑا ہاتھ ہے،دہشت گردی کا تاریخی پس منظر کو تو امریکہ کو یاد رکھنا چاہیے،اس دہشت گردی کا پاکستان نشانہ بنا ہوا ہے ہندوستان نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے وائٹ ہاؤس اعلامیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں وزیر اعظم اور وزراء دہشتگردی کو فروغ دے رہے ہیں،وائٹ ہاؤس اعلامیہ خطے کی تاریخ اور امریکی کردار سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے،امریکہ اپنے اقتصادی مفادات کی خاطر بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز کررہا ہے،بھارت کے لوگوں نے کہا پلوامہ انکا اسٹیج ڈرامہ تھا،مودی کے پلوامے ڈرامے سے 2 ممالک ایٹمی جنگ پر پہنچ چکے تھے،حکومت وائٹ ہاؤس کے اعلامیے کا ضرور جواب دے گی۔
پاکستان کو جغرافیائی لحاظ سے چین روس اور پڑوسیوں سے تعلقات مضبوط بنانے چاہیں،،امریکہ کی اسٹریٹیجک اسٹیکس ہمیشہ کمرشل ہوتی ہیں،ہم ان کے لیے چالیس سال سے جنگ لڑ رہے ہیں۔