ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے اینٹی ہیومن اسمگلنگ اورٹریفکنگ ایکٹ 2018 میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔
یونان میں کشتی ڈوبنے کے واقعے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت اینٹی ہیومن اسمگلنگ اورٹریفکنگ ایکٹ 2018 میں ترمیم کی جائے گی اور مجوزہ ترمیم میں انسانی اسمگلنگ اورٹریفکنگ ناقابل ضمانت جرم ہوگی۔ذرائع کے مطابق انسانی اسمگلنگ وٹریفکنگ میں ملوث افراد کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کیےجائیں گے۔
وزیر داخلہ کا اظہار خیال
اس حوالے سے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ یونان کشتی حادثے کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی کام کررہی ہےجس کاسربراہ گریڈ 22 کا افسر ہے، کمیٹی تین پہلوؤں پر کام کررہی ہے، اس معاملے پر قانون میں بھی خامی ہے، اب تک کے حادثات کے لوگ پکڑے جانے کے بعد عدالتوں سے چھوٹ گئے اور اس حوالے سے مجوزہ قانون سازی پر عمل جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ مصر،لیبیا اوریو اے ای کے راستوں سے یہ لوگ یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ہزاروں نوجوان ویزوں کے اجرا کے حوالے سے ان 3 ممالک سے رابطے میں ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حادثے کے ذمہ داران کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے، اس معاملے پرجامع سفارشات قوم کے سامنے لائیں گے اوربھرپور اقدامات کیے جائیں گے، یونان کشتی حادثے کے 281 خاندانوں نے رابطہ کیا ہے اور 193 ڈی این اے کے سیمپل جمع کرچکے ہیں، شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد لاشیں لائی جاسکیں گی۔