(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن بی او آرسوسائٹی کے قریب گھر میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں3 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
دھماکے سے قریبی گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے علاقےکو گھیرےمیں لےلیا ، سی سی پی او غلام محمود ڈوگر، سی ٹی او لاہور منتظر مہدی بھی دھماکے کی جگہ پر موجود ہیں۔سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کا کہنا ہےکہ دھماکہ کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے ،امدادی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکےکا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم بھی دیا۔ عثمان بزدار نے جناح ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں، دھماکے کے ذمہ داروں کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے ۔
عینی شاہد خاتون نے جوہر ٹاؤن دھماکے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا۔عینی شاہدخاتون کا کہنا ہےکہ دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل کے ساتھ نصب تھا، جب دھماکے کی آواز سنائی دی ہم اکٹھے ہوئے تو موٹرسائیکل کو پھٹتے دیکھا، میں یہاں سے تین مرتبہ گزری تھی،لیکن دھماکے بعد اب یہاں موٹرسائیکل نہیں ہے۔
جوہر ٹاؤن میں دھماکے بعد صوبائی دارالحکومت لاہور کی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی, ڈی آئی جی آپریشنز نے شہر کے داخلی، خارجی راستوں پر سکیورٹی بڑھانے کا حکم دیدیا، ڈی آئی جی آپریشنز نے ہدایت کی ہے کہ چیک پوسٹوں پر چیکنگ کا عمل مزید سخت کیاجائے۔