(ملک اشرف) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کورونا کو شکست دینے والے مریضوں کا پلازمہ فروخت کرنے کے کیس میں ریمارکس دیئےکہ کہا جارہا ہے کورونا مریض سرکاری ہسپتال جائیں تو جان نہیں بچتی، پرائیویٹ ہسپتالوں میں مال نہیں بچتا، حکومت کو چاہیے تھا کہ کورونا کے علاج کے ریٹ مختص کرتی. سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ نے عدالت کے روبرو پلازمہ فروخت ہونے کا اعتراف کرلیا۔
لاہورہائیکورٹ میں چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں بنچ نے کورونامریضوں کاپلازمہ فروخت کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ خون کی فروخت کے خلاف قوانین کی موجودگی کے باوجود عملدرآمد نہیں ہو رہا،ملک میں کورونا کے خلاف پلازمہ کی فروخت، قوانین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، خون کے اس دھندے میں اب بین الاقوامی مافیا بھی شامل ہو چکا ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ کورونا کے صحت یاب ہونے والے مریضوں کا پلازمہ فروخت کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالتی حکم پر سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نبیل اعوان، چیف ایگزیکٹو کیئر کمیشن پنجاب اور بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے افسران پیش ہوئے، عدالتی استفسار پر سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ نے اعتراف کیا کہ کورونا سے صحتیاب ہونیوالے مریضوں کے پلازمے فروخت ہورہے ہیں، جبکہ ابھی تک بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی مکمل طور پر فعال نہیں۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ کورونا کے علاج کے ریٹ مختص کرتی لیکن پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا علاج کیلئے منہ مانگی رقم لی جارہی ہے۔چیف ایگزیکٹیو ہیلتھ کیئر کمیشن نے بتایا کہ کورونا کےعلاج کے ریٹ مختص کر دیئے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے پلازمہ کی فروخت پر بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو مکمل رپورٹ 8 جولائی تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت یقینی بنائےکہ پلازمہ فروخت نہیں بلکہ عطیہ کیا جائے، عدالت نےآئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔