سٹی 42:دنیا بھر میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں،اب تک 92 لاکھ مریض سامنے آچکے ہیں،ان میں سے 4لاکھ 74ہزار سے زائد لقمہ اجل بن چکے ہیں ،ان میں سے صحتیاب ہونیوالوں کی تعداد 50لاکھ کے قریب ہے۔ کورونا وائرس کی شدت کو روکنے کیلئے دنیا بھر میں لاک ڈائون کیا گیا،اس لاک ڈائون کے دوران عبادت گاہوں، مقدس مقامات،کھیلوں کے میدان،کاروباری مراکز، فضائی آپریشن،پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کیا گیا۔
پاکستان میں بھی اس کی تباہی جاری ہے،اب تک کورونا سے مزید 67 افراد انتقال کر گئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 3695 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 185034 تک پہنچ گئی ہے، پنجاب میں کورونا سے 1495 اور سندھ میں 1103 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں 843 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 104، اسلام آباد میں 106، گلگت بلتستان میں 22 اور آزاد کشمیر میں مہلک وائرس سے 22 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کورونا وائرس سے بڑا خطرہ بتایا ہے،ان کا کہنا ہے کہ ہ اس وقت کرونا وائرس کے خلاف لڑائی میں عالمی قیادت اور اتحاد کا نہ ہونا خود وبا سے زیادہ بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے اپنے اس بیان کی وضاحت تو نہیں کی تاہم کچھ ایسے ممبر ممالک ہیں جو عالمی ادارہ صحت کو تنقید نشانہ بناتے ہوئے اس پر ’چین کی جانب جھکاؤ‘ کا الزام لگاتے رہےہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ورچوئل ہیلتھ فورم سے خطاب میں کہا کہ ’اس وقت دنیا کو قومی اتحاد اور عالمی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ اس وبا پر سیاست نے اسے مزید بڑھا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’جو سب سے بڑا خطرہ ہمیں درپیش ہے وہ وائرس نہیں، بلکہ وہ عالمی قیادت کا فقدان اور اتحاد کی کمی ہے۔‘