سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے ترمیمی ایکٹ کیخلاف ٹوئٹس

23 Jun, 2020 | 03:28 PM

Sughra Afzal

کینال روڈ (اکمل سومرو) پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ کے خلاف وائس چانسلرز کا سخت رد عمل، سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے خلاف ٹوئٹس کر دیئے۔

 تحریک انصاف کی حکومت پنجاب کی سرکاری یونیورسٹیز کی خود مختاری ختم کرکے انھیں ریٹائرڈ بیوروکریٹس کے ماتحت کرنے کیلئے قانونی ترامیم کا مسودہ تیار کر چکی ہے جس پر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے بھی رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے ترمیمی ایکٹ کو سرکاری ادارے تباہ کرنے کے مترادف قرار دے دیا۔

ڈاکٹر نیاز احمد کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ میں کہا گیا کہ سرکاری سکولوں، کالجوں، ہسپتالوں، ٹرانسپورٹ کی طرح سرکاری یونیورسٹیوں کو تباہ کرنے کی پالیسی دہرانی نہیں چاہئیے۔ دوسری جانب وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی نے بھی یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ پر کڑی تنقید کی۔

ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا کہ کیاوائس چانسلر کو محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے ڈپٹی سیکرٹری کا کردار ادا کرنا چاہیے؟ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیادنیا کی کسی ایک اچھی یونیورسٹی کی مثال ہے جو حکومت کے ماتحت ہو؟ ڈاکٹر اصغر زیدی کہتے ہیں کہ خودمختاری اور وسائل کی فراہمی سے یونیورسٹیاں ترقی کرتی ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر بھی مجوزہ ترمیمی ایکٹ پر برہم ہیں، ڈاکٹر ندیم الحق نے سوال کیا کہ کیا بیورو کریسی بچوں والی حرکتیں کرنا چھوڑ دے گی؟

واضح رہے حکومت کی جانب سے ترمیمی ایکٹ کا مسودہ وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی ہدایت پر تیار کرنے کے خلاف یونیورسٹیز اساتذہ احتجاجی تحریک شروع کر چکے ہیں اور اس مسودے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)  نے غیر ملکی میڈیکل یونیورسٹیز میں داخلوں کیلئے سٹوڈنٹس ایڈوائزری جاری کردی، فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت غیر ملکی میڈیکل ڈگری تسلیم نہیں کی جائے گی۔

ایچ ای سی کے مطابق غیر ملکی یونیورسٹی کی میڈیکل ڈگری پاکستان میڈیکل کمیشن یا پی ایم ڈی سی سے تسلیم شدہ ہونا ضروری ہے۔ پاکستانی طلبا بین الاقوامی یونیورسٹیز کے میڈیکل پروگرامز میں داخلوں کی قانونی حیثیت ایچ ای سی سے لازمی معلوم کریں۔

 ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ طلبا غیر ملکی میڈیکل ڈگری میں داخلوں کے فراڈ سے الرٹ رہیں اور بیرون ممالک داخلہ حاصل کرنے سے پہلے اس یونیورسٹی کی تصدیق لازمی کریں ۔

مزیدخبریں