کینال روڈ (اکمل سومرو) پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ کے خلاف وائس چانسلرز کا سخت رد عمل، سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے خلاف ٹوئٹس کر دیئے۔
تحریک انصاف کی حکومت پنجاب کی سرکاری یونیورسٹیز کی خود مختاری ختم کرکے انھیں ریٹائرڈ بیوروکریٹس کے ماتحت کرنے کیلئے قانونی ترامیم کا مسودہ تیار کر چکی ہے جس پر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے بھی رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے ترمیمی ایکٹ کو سرکاری ادارے تباہ کرنے کے مترادف قرار دے دیا۔
Destroying policy of public institutions like public schools,public colleges,public hospitals, public transport etc shall not be repeated in public universities. Kindly respect & trust your teachers.
— Niaz Ahmad Akhtar (@DrNiazAhmadSI) June 22, 2020
ڈاکٹر نیاز احمد کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ میں کہا گیا کہ سرکاری سکولوں، کالجوں، ہسپتالوں، ٹرانسپورٹ کی طرح سرکاری یونیورسٹیوں کو تباہ کرنے کی پالیسی دہرانی نہیں چاہئیے۔ دوسری جانب وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی نے بھی یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ پر کڑی تنقید کی۔
ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا کہ کیاوائس چانسلر کو محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے ڈپٹی سیکرٹری کا کردار ادا کرنا چاہیے؟ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیادنیا کی کسی ایک اچھی یونیورسٹی کی مثال ہے جو حکومت کے ماتحت ہو؟ ڈاکٹر اصغر زیدی کہتے ہیں کہ خودمختاری اور وسائل کی فراہمی سے یونیورسٹیاں ترقی کرتی ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر بھی مجوزہ ترمیمی ایکٹ پر برہم ہیں، ڈاکٹر ندیم الحق نے سوال کیا کہ کیا بیورو کریسی بچوں والی حرکتیں کرنا چھوڑ دے گی؟
Should a Vice Chancellor act as ‘deputy Secretary’ of @PunjabHed
— Asghar Zaidi (@zaidia) June 21, 2020
Can someone show me one good university in the world that runs well under the command of the government?
Autonomy and provision of resources should become the basis of the growth and quality of higher education! pic.twitter.com/oe4T9d6Zg7
واضح رہے حکومت کی جانب سے ترمیمی ایکٹ کا مسودہ وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی ہدایت پر تیار کرنے کے خلاف یونیورسٹیز اساتذہ احتجاجی تحریک شروع کر چکے ہیں اور اس مسودے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے غیر ملکی میڈیکل یونیورسٹیز میں داخلوں کیلئے سٹوڈنٹس ایڈوائزری جاری کردی، فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت غیر ملکی میڈیکل ڈگری تسلیم نہیں کی جائے گی۔
ایچ ای سی کے مطابق غیر ملکی یونیورسٹی کی میڈیکل ڈگری پاکستان میڈیکل کمیشن یا پی ایم ڈی سی سے تسلیم شدہ ہونا ضروری ہے۔ پاکستانی طلبا بین الاقوامی یونیورسٹیز کے میڈیکل پروگرامز میں داخلوں کی قانونی حیثیت ایچ ای سی سے لازمی معلوم کریں۔
ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ طلبا غیر ملکی میڈیکل ڈگری میں داخلوں کے فراڈ سے الرٹ رہیں اور بیرون ممالک داخلہ حاصل کرنے سے پہلے اس یونیورسٹی کی تصدیق لازمی کریں ۔