(مانیٹرنگ ڈیسک) لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے معروف قوال امجد صابری کو ہم سے بچھڑے چار سال بیت گئے۔ قوالی کے شعبے میں عالمی شہرت پانے والے امجد صابری کی چوتھی برسی منائی گئی۔
امجد فرید صابری پاکستانی صوفی قوال، نعت خواں اور گلوکار تھے۔ وہ صابری برادران ایک قوال گھرانے میں پیدا ہوئے اور غلام فرید صابری قوال کے بیٹے تھے۔ وہ 12 سال کی عمر میں ہی اپنے والد کے ساتھ سٹیج پر پرفارم کرتے آئے تھے۔ اس دوران میں وہ برصغیر کے معروف قوال بن کر ابھرے جو اکثر اپنے والد اور چچا کے لکھے ہوئے قوالی پڑتےتھے۔
امجد صابری نے فن قوالی اپنے والد سے 9 سال کی عمر میں سیکھنا شروع کیا اور 1988ء میں 12 سال کی عمر میں پہلی بار سٹیج پر پرفارمنس دی، انہوں نے بہت سے ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ سن 1976ء کو کراچی کے معروف قوال گھرانے میں آنکھ کھولنے والے امجد صابری کو قوالی کا ذوق و شوق ورثے میں ملا۔ قوالی کی ابتدائی تربیت والد غلام فرید صابری اور بڑے بھائی عظمت صابری عرف اجو بھائی سے حاصل کی۔
امجد صابری کو 22 جون 2016ء کو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے لیاقت آباد ٹاؤن میں اُن کی کار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ امجد صابری کراچی شہر کے لیاقت آباد کے علاقہ میں واقع اپنی رہائش سے نکل کر نجی ٹیلی وژن کے اسٹوڈیو جا رہے تھے۔
پاکستان میں ان کے قتل کی خبر پر شدید عوامی رد عمل دیکھا گیا، پاکستانی صدر وزیر اعظم اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ، سندھ کے وزیر اعلیٰ سمیت کئی سیاسی رہنماوں نے مذمت کی اور اس کے ساتھ ساتھ کئی اداکاروں، گلوکاروں نے بھی اس کی مذمت کی۔
امجد صابری کے قتل پر پڑوسی ملک بھارت میں بھی کئی سیلیبریٹز نے افسوس اور مذمت کا اظہار کیا جن میں سونونگم، عالیہ بھٹ، شبھا مدگل، کیلاش کھیر، رضا مراد اورشامل ہیں۔ امجد صابری کو پاپوشنگر قبرستان مین والد کی پہلو مین دفن کیا گیا۔