ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بلتستان میں برفانی جھیلیں پھٹنے کا عمل جاری، کئی علاقوں میں سیلاب

Flash floods continue to wreak havoc in GB, City42
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: گلگت بلتستان  کے بالائی علاقوں میں برفانی جھیلوں کے پھٹنے سے آنے والے سیلاب نے گلگت بلتستان بھر میں تباہی مچا دی ہے، ضلع غذر کی وادی یاسین میں ہفتہ کے روز کم از کم 10 مکانات اور دو دکانوں کو نقصان پہنچا اور دو گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل تباہ ہو گئی۔

غذر کے  پولیس حکام نے بتایا ہے کہ وادی سے رابطہ سڑکیں بھی منقطع کر دی گئی ہیں۔ سیلاب  کھڑی فصلوں اور مکئی کے کھیتوں، چیری اور خوبانی کے باغات کو بھی بہا کر لے گیا، اور تین چشموں کو نقصان پہنچا جو بہت سے رہائشیوں کے لیے آبپاشی اور پینے کے پانی کے ذرائع ہیں۔ کئی لوگوں کو عبادت گاہوں میں پناہ لینا پڑی۔

ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء روانہ کر دیں۔

یاسین سے تعلق رکھنے والے جی بی حکومت کے ایک سینئر وزیر غلام محمد نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام بھی ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیا گیا ہے۔
 غذر کے مختلف نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب آنے کے بعد دریائے گلگت میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں سے چوکس رہنے کو کہا گیا ہے۔ اسکردو، گھانچے اور شگر کے اضلاع میں مختلف نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب نے بھی کافی نقصان پہنچایا ہے۔

اس سے قبل روندو کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد جگلوٹ اسکردو روڈ بند ہوگئی تھی۔ اسکردو کے گاوں دورو کاریکو کے  قریب ندی نالوں میں شدید سیلاب نے ہزاروں درختوں، کاشت کی زمین اور فصلوں کو نقصان پہنچایا۔

علاقہ کے رہائشیوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مالی ریلیف فراہم کرے کیونکہ وہ اپنی روزی روٹی کے لیے زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔

گھانچے کے ڈپٹی کمشنر امیر اعظم حمزہ نے کہا کہ سیلاب نے فصلوں اور درختوں کو نقصان پہنچایا ہے اور ضلع میں کئی سڑکیں بند کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بھاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے ٹریفک کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ برفانی جھیلیں پھٹنےسے سیلاب یعنی گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ، یا جی ایل او ایف، گلیشیر پگھلنے سے کھل جانے والی جھیل سے پانی کے اچانک اخراج ہےسے پیدا ہوتا ہے۔  گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں میں بڑے گلیشئیرز کے مختلف حصﷺں میں گرمی کی شدت کے باعژ گلیشئیر پگھلنے کے عمل کے دوران بہت سی چھوٹی بڑی جھیلیں بھی بن جاتی ہیں جن میں رفتہ رفتہ گلیشئیر پگھلنے سے جمع ہونے والے پانی کی قدار بڑھتی جاتی ہے، بعض دفعہ یہ پانی گلیشئیر کے کسی حصہ کو کاٹ کر اپنا راستہ بنا لیتا ہے اور بعض اوقات راستہ بنانے کے عمل کے دوران گلیشئیر میں زیادہ بڑا شگاف پڑ جائے تو جھیل کی صورت میں جمع ہونے والا سارا پانی بیک وقت نیچے بہہ نکلتا ہے۔ اس عمل سے نقصان کا دارومدار جھیل میں جمع پانی کی مقدار پر ہوتا ہے۔