ویب ڈیسک: بھارت میں اتر پردیش کے ضلع باغپت میں ایک مسجد کے پیش امام نے تین افراد کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ مبینہ طور پر اسے بندوق کی نوک پر جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا اور انکار کرنے پر ان پر حملہ کیا گیا۔
امام مجیب الرحمٰن پر مبینہ حملہ منگل کو ہوا تھا، لیکن پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تاہم ایک دن بعد مقدم سینئیر افسران کی مداخلت پر مقدمہ درج کیا گیا۔ مسجد کے پیش امام مجیب الرحمان کی نشاندہی پر دو ملزمان کو بدھ کی شام گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ منیش مشرا نے کہا کہ مسجد کےامام نے پولیس تھانہ میں مقدمہ درج کرایا تھا کہ کچھ لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور اسے جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے دو ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے اور تیسرے کی تلاش کر رہے ہیں،‘‘
افسر نے دعویٰ کیا کہ شکایت درج ہوتے ہی پولیس نے کارروائی کی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جب 2013 میں مظفر نگر سے ملحقہ فرقہ وارانہ تشدد پھوٹا تو باغپت سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سے ایک تھا ۔ باغپت میں مسلم کش فساد میں پچاس سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔
قاضی حبیب الرحمان کے صاحبزادے پیش امام مجیب الرحمٰن نے صحافیوں کو بتایا کہ "میں مسجد میں شام کی نماز ادا کرنے کے بعد گھر واپس جا رہا تھا کہ تین نوجوانوں نے مجھے روکا، میرے گلے میں زعفرانی رنگ کا اسکارف ڈالا، مجھ پر حملہ کیا اور مجھے جئے شری رام اور ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کو کہا۔ جب میں نے جئے شری رام کہنے سے انکار کیا تو انہوں نے مجھے مکے مارے اور لاتیں ماریں۔ ہم نے پولیس کو اطلاع دی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی، اس کے بعد بدھ کے روز سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے ملے۔
باغپت کے پولیس سربراہ ارپت وجے ورگیہ نے کہا: “ملزمان کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی۔ دو ملزمان راہول کمار اور باغپت شہر کے جتیندر کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے تیسرے ملزم کا نام ظاہر نہیں کیا۔
باغپت میں مسلمانوں کی کافی آبادی ہے۔ پندرہ دن پہلے کچھ نامعلوم افراد نے وہاں ایک مزار کو زعفرانی رنگ سے رنگ دیا تھا۔