(ویب ڈیسک) موسم سرما میں ٹھنڈ اور بہت سے علاقوں میں دھند کی وجہ سے بچوں میں نمونیا کی بیماری پھیلنے کی شکایات عام ہیں والدین ذرا سی احتیاطی تدابیر اور خصوصی توجہ دے کر بچوں کو اس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
نمونیا ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں بیکٹیریا، وائرس یا فنجائی کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن کہلاتا ہے یہ انفیکشن پھیپھڑوں کی ہوا کی تھیلیوں میں سوزش کا باعث بنتا ہے، جسے الیوولی کہتے ہیں، بعد ازاں الیوولی سیال یا پیپ سے بھر جاتا ہے، جس سے سانس لینا مشکل اور نہایت تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔
ویسے تو نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے یہ بیماری 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔
بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہے۔
نمونیا کی ہلکی علامات بھی جان لیوا ہو سکتی ہیں، اس بیماری کی یہ علامات ہیں۔ بلغم اور کھانسی ، بخار، بہت زیادہ پسینہ آنا یا سردی لگنا، معمول کی سرگرمیاں کرنے کے دوران سانس پھولنا، سانس لیتے وقت یا کھانسی کے وقت سینے میں درد محسوس ہونا، تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، متلی محسوس ہونا، سر درد ہونا شامل ہے۔
اس کے علاوہ دیگر علامات آپ کی عمر اور صحت کے مطابق مختلف ہوسکتی ہیں، شیرخوار یا نومولود بچوں میں بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن بعض اوقات انہیں متلی توانائی کی کمی یا پینے یا کھانے میں پریشانی ہوسکتی ہے۔5سال سے کم عمر کے بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔
ویسے تو عام طور پر ڈاکٹرز ابتدائی طور پر تو سینے کا ایکسرے تجویز کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے بارے میں صحیح معلومات مل جاتی ہیں۔ تاہم وائرس کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کے لیے اینٹی وائرس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق نمونیا کے شکار بچوں اور بڑوں کو سردی سے ہر ممکن بچائیں، زیادہ باہر نہ لے جائیں، گرم مشروبات جیسے یخنی، چائے اور سوپ پلائیں۔ کھانسی اور بخار سمیت تکلیف سے نمٹنے کیلئے معالج کے مشورے سے ادویات فراہم کی جائیں۔
Comments