عوام کو حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہوسکے، نجات دلائی جائے: اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت کا  فیصلہ

23 Feb, 2022 | 11:42 PM

Imran Fayyaz

 (ویب ڈیسک)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، سابق صدر مملکت اور پی پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویز اشرف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنااللہ، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب اور جے یوآئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعدالرحمن اورمرکزی راہنما اکرم خان درانی بھی موجود تھے۔ 

قائدین نے ملک کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا اور اتفاق کیا کہ پورا پاکستان اس امر پر متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہوسکے، نجات دلائی جائے۔ عوام الناس میں مجموعی طور پر مہنگائی کا جوعذاب نازل ہے اور اس کا ظالمانہ سلسلہ مسلسل جس شدت سے جاری ہے، وہ عوام کےلئے ناقابل برداشت اور ناقبول ہے۔ بجلی، گیس، پٹرول سمیت اشیائے ضروریہ بالخصوص کھانے پینے کی اشیاکی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام خاص طور پر غریب اور تنخواہ دار طبقات کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ساڑھے تین سال سے جاری حکومتی ظالمانہ بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی بھرمار، عاقبت نااندیشانہ پالیسیز اور فیصلوں کے نتیجے میں معیشت کی تباہی، روپے کی قدر اور ملکی وبیرونی قرض میں تاریخی اضافے نے ملک اور عوام کی حالت دگرگوں کردی ہے۔عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے اس حکومت کا گھرجانا لازم ہے جس پر ہم سب متفق ہیں۔ 

 حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان میں قومی اتحاد اور یک جہتی کی فضاکو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ وفاق اور اس کی اکائیوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے آئینی انتظام میں بداعتمادی پیدا ہورہی ہے جو پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں۔فیڈرل ازم کے تحفظ اور فروغ کے لئے اپوزیشن متحد اور متفق ہے۔

موجودہ حکومت کی آئین کی طے کردہ حدود کو پھلانگنے کا سلسلہ اب آمرانہ اور فسطائی انداز اختیار کرچکا ہے جس میں تازہ ترین کالے قوانین کا آرڈیننس کے ذریعے اجرا ہے۔ اس کے ذریعے میڈیا ، سیاسی مخالفین اورسچائی وتنقید کا آئینی حق استعمال کرنے والے ہر فرد کو پیکا ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے گونگا، بہرہ اور اندھا بنانے کی سازش کی گئی ہے۔ یہ اجتماعی طور پر پورے ملک پر آمریت نافذ کرنا ہے جو نہ صرف دستور میں دئیے گئے بنیادی حقوق خاص طورپر اظہار رائے کی آزادی کے حق کے منافی ہے بلکہ ملکی و عالمی انسانی حقوق کے بنیادی تصور اور جمہوری معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ ہم ان غیرآئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری اقدامات کو ہر قانونی فورم پر چیلنج کریں گے اور ان کا راستہ روکیں گے۔

قائدین نے تفصیلی مشاورت کے بعد اپوزیشن کی تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو سیاسی اور قانونی حکمت عملی اور تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے وقت کا تعین کرے گی۔

مزیدخبریں