(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدرآصف علی زرداری اور وفاقی وزیرفواد چودھری کو نااہل قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نااہلی کی درخواستوں پر مختصر فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ دو لاکھ ووٹرز کسی کو منتخب کریں تو غیر منتخب جج کیوں اسے نااہل قرار دے، سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی تنازعات عدالتوں سے باہر نمٹائیں، مفاد عامہ میں عدالتوں کو منتخب نمائندوں کی نااہلی کے کیسز میں پڑنا ہی نہیں چاہیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کسی بھی منتخب نمائندے کو نااہل کرنے کے لیے عدالت کو کیوں کیس سننا چاہیے؟ یہ عدالت اس معاملے میں اپنا اختیار استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے، درخواستیں خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نااہلی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران کہا کہ دونوں کیسز منتخب نمائندوں سے متعلق ہیں۔دونوں کو عوام نے منتخب کیا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ ہر سیاسی جماعت نے اپنی سوشل میڈیا ٹرولنگ ٹیم رکھی ہے، عدالتوں میں اپنےمعاملات لاتے ہیں۔ جس کیخلاف فیصلہ آئے وہ ٹرولنگ شروع کردیتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ جب یہ سب ہونا ہے توعدالتیں ان معاملات میں کیوں پڑیں۔ پھر آپ کہتے ہیں ہماری عدالتیں 139 ویں نمبر پر ہیں، یہ ریٹنگ عدالتوں کی نہیں پورے گورننس سسٹم کی ہوتی ہے، اگر گورننس کے ایشو نہ ہوں تو عدالتوں میں کیس نہیں آئیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے سابق وزیر خارجہ کو نا اہل کیا تو 7ماہ تک ان کا حلقہ خالی رہا تھا۔ میں نہیں کہتا عدالتیں بہت اچھی ہیں لیکن پورا سسٹم دیکھیں۔