ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کے افسران، و ملازمین اور صوبہ بھر کے ضلعی عدالتوں کے ججز کی خوشیاں ماندپڑ گئیں۔یوروکریسی کا عدلیہ کے افسران اور ملازمین کو یوٹیلیٹی الاونس دینے سے انکار.
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یوٹلیٹی الاونس بڑھانے کا نوتفکیشن کروایا، بیوروکریسی نے نظر انداز کردیا، بیوروکریسی نے عدلیہ کے افسران اور ملازمین کو یوٹیلیٹی الاونس دینے سے انکار کر دیا رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے ٹریزری آفیسر کے خط پرچیف سیکرٹری پنجاب سے وضاحت طلب کرلی۔
بیوروکریسی کی جانب سے جوڈیشل اڈریس کے بعد اب انتظامی احکامات کی بھی خلاف ورزیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، ڈسٹرکٹ ٹریزری آفیسر کی جانب سے لکھے گئے خط میں ہائیکورٹ کے افسران و ملازمین اور صوبہ بھر کی ضلعی عدالتوں کے ججز اور یوٹیلٹی الاؤنس دینے سے انکار کردیا ہے۔
ٹریزری آفیسر نے حکومتی ایماء پرچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کردیا اس پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے ٹریزری آفیسر کے خط پر چیف سیکرٹری پنجاب سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ رجسٹرار کے لکھے گئے مراسلہ میں چیف سیکرٹری کو انتباء کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس حکومت کی جانب سے دیے گئے قانونی اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔
دوسری طرف بیوروکریسی کی جانب سے عدالتی احکامات کے بعد انتظامی احکامات کی خلاف ورزیوں پر وکلاء بھی پریشان ہیں وکلا رہنماؤں نے ہائی کورٹ کے انتظامی احکامات کو نظرانداز کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ ہفتے جوڈیشل افسران اور عدالت عالیہ کے ملازمین اور افسروں کا یوٹیلیٹی الائونس بڑھایا تھا، چیف جسٹس مامون رشید شیخ کی منظوری کے بعد رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا اس نوٹفکیشن کے مطابق گریڈ 1 سے گریڈ 6 کے ہائیکورٹ ملازمین کا یوٹیلیٹی الائونس 3 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار، گریڈ 7اور 8 کے ملازمین کا 4 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار، گریڈ 9 سے گریڈ 14 کا 4 ہزار سے بڑھا کر 8 ہزار، گریڈ 15 اور 16 کے افسروں کا یوٹیلیٹی الائونس 4 ہزار سے بڑھا کر بالترتیب 10ہزار اور 14 ہزار کیاگیا تھا۔
گریڈ 17، 18 کے افسروں کا 15 ہزار اور 20 ہزار کیا گیا، گریڈ 19 کے ہائیکورٹ کے افسروں کا یوٹیلیٹی الائونس 8 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار اقر گریڈ 20 اور اس سے اگلے گریڈ کے افسروں کا یوٹیلیٹی الائونس بھی 8 ہزار سے 30 ہزار کیا گیا تھا۔